Laaltain

اسٹیکر

14 جنوری، 2015
خیال ٹوٹ ٹوٹ کر آتے ہیں
اور شعر کا اسٹیکر لگا کر
صفحات پر چپک جاتے ہیں
یہ میری اور تمہاری محبت کی داستان
جو کئی نظموں میں ادھوری ہے
یہ فرشتے اور خدا کی بیٹھک
اور انکی جرح کرتا یہ بکھرا مجاہد
گوندھ رہا ہے کئی تہذیبوں کا آٹا
جو ہتھیلی پر سوکھا ہوا ہے
یہ موضوع کی گوند میں لتھڑے
اندیشے اور جذبات کے مسالے
اترتے نہیں ہیں حلق سے
یہ زمانے کی اینٹھن لے کر دل میں
پرانے وقتوں کا نا جائز بیٹا بن کر
جو کچھ بھی لکھا ہے میں نے
یہ سب کچھ اسٹیکر ہے چپکا ہوا
صفحات کی عزت سے الجھا ہوا
 
اب تم کہتے ہو کہ میں اتار دوں سب کو
مگر یہ ممکن نہیں ہے اے دوست
میں بہت عظیم ہوں خود میں
مجھے اچھا نہیں لگتا
خیال سے روٹھا ہوا لفظ
واپس ذہن میں لانا
اور تم بھی تو اس دورِ غلامی سے گزر کر
افسانہِ بیزار سے خود بھی
چپک گئے ہو ایسے
جیسے اسٹیکر اتارتے اتارتے انگلیاں
اور انکی چپچپاہٹ میں تم نے
مجھ پر بھی شاعر کا اسٹیکر
چسپاں کر دیا ہے
شکر ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *