زرداری صاحب نے فرمایا کہ قوم کو تو ہمارا احسان مند ہونا چاہیئے کہ ہم سیاست کرتے ہیں۔
میاں صاحب نے بھی جتلایا کہ انہوں نے قوم کے لیے جیلیں کاٹی اور جلاوطنیاں بھگتی ہیں۔
عمران خان کہتے ہیں کہ وہ کرکٹ سے متعلق کچھ بھی کرتے کروڑوں کما لیتے مگراس بدقسمت قوم کی قسمت کی حالت بدلنے کے خیال سے سیاست میں صرف عوام کے لیے ذلیل ہو رہے ہیں۔
ہماری فوج ملک کو بیرونی و اندرونی دشمنوں، غدار سیاستدانوں اور ملک دشمن صحافیوں سے بچا رہی ہےِ،ورنہ جان کی قربانی دینا کوئی معمولی بات ہے۔
علماء حضرات کی بھی تو سنیں ، کتنی صعوبتیں اٹھا کر اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے، اب آپ خدا لگتی بتائیں کہ آپ میں سے کون اپنی اولاد کو مولوی بنانا چاہتا ہے؟
عوامی خدمت کے جذبے سےسرشار بہترین دماغ سول بیوروکریٹ بنتے ہیں۔ ورنہ کون ٹکےکی نوکری کے لیے مرے جائے ہے!!!
عدلیہ کیا کرے، سیلن زدہ کمروں میں عدالتیں لگتی ہیں حضور، نہ مراعات اچھی نہ جان کا تحفظ۔۔ اس سے بڑھ کر عوامی خدمت کیا ہوتی ہے؟
میاں صاحب نے بھی جتلایا کہ انہوں نے قوم کے لیے جیلیں کاٹی اور جلاوطنیاں بھگتی ہیں۔
عمران خان کہتے ہیں کہ وہ کرکٹ سے متعلق کچھ بھی کرتے کروڑوں کما لیتے مگراس بدقسمت قوم کی قسمت کی حالت بدلنے کے خیال سے سیاست میں صرف عوام کے لیے ذلیل ہو رہے ہیں۔
ہماری فوج ملک کو بیرونی و اندرونی دشمنوں، غدار سیاستدانوں اور ملک دشمن صحافیوں سے بچا رہی ہےِ،ورنہ جان کی قربانی دینا کوئی معمولی بات ہے۔
علماء حضرات کی بھی تو سنیں ، کتنی صعوبتیں اٹھا کر اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے، اب آپ خدا لگتی بتائیں کہ آپ میں سے کون اپنی اولاد کو مولوی بنانا چاہتا ہے؟
عوامی خدمت کے جذبے سےسرشار بہترین دماغ سول بیوروکریٹ بنتے ہیں۔ ورنہ کون ٹکےکی نوکری کے لیے مرے جائے ہے!!!
عدلیہ کیا کرے، سیلن زدہ کمروں میں عدالتیں لگتی ہیں حضور، نہ مراعات اچھی نہ جان کا تحفظ۔۔ اس سے بڑھ کر عوامی خدمت کیا ہوتی ہے؟
نہیں نہیں حضور یہ ان حکمرانوں کی خرمستیاں اور کرپشن نہیں یہ آپ کی غربت اور احسان فراموشی ہے جواس ملک کو تباہ کررہی ہے۔
دعویٰ تو صحافیوں کا بھی سولہ آنے سچ ہے، ایک تو مالک تنخواہ نہیں دیتے اوپر سے سرکاری اور غیرسرکاری اداروں کا دباؤ، بس آپ تک سچ پہنچانے کا شوق ہے جو جان ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں۔
میری آپ کی اور سب کی خوش نصیبی کہ ہمارے درجہ دوم کے رہنما بھی آپ کے لیے قربانی دینے کو ہمہ تن تیارہیں، آئیے زرا دیگ کے صرف دو دانے چکھ لیں۔
رانا ثنا اللہ نے عوام کی خاطر آمروں کے ہاتھوں وہ تشدد سہاہے کہ ان کی مونچھیں بھنویں تک صاف کر دی گئیں، جی بالکل آپ کے لیے، کوئی شک؟
دن رات عوامی خدمت کے باعث پرویز رشید کا تو ذہنی توازن تک الٹ گیا ، اس بات پر بھی کوئی شک؟
ارے یہ کیا، آپ کے چہرے کیوں تمتما اٹھے ؟ یقیناً فخر سے ، بھئی فخر ہونا بھی چاہیئے۔ کیا کہا؟ اوہ آپ تو غصے میں ان معصوموں کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ بھئی آپ انہیں کیوں دوش دیتے ہیں، کیوں ان کی دولت اور شاہانہ طرزِزندگی کو تنقید کا ہدف بناتے ہیں۔ ارے یہ کیا اب آپ ان کی جاگیریں، زمینیں،گھر اور کارخانے گننے بیٹھ گئے ۔
نہیں نہیں حضور یہ ان حکمرانوں کی خرمستیاں اور کرپشن نہیں یہ آپ کی غربت اور احسان فراموشی ہے جواس ملک کو تباہ کررہی ہے۔
احسان مندی کے طور پر ضروری ہے کہ اپنے من پسندرہنما کے نام کا ایک مندر بنائیں۔ اس میں ان کی مورتی سجائیں۔
اور پھر ۔۔ اور پھران کے سامنے جھک جائیں، ایسے جیسے سکول میں دیر سے آنے والے طالب علموں کو ماسٹر کہتا ہے کہ مرغے بن جاؤ، سر نیچے اور پشت اوپر۔
ویسے بھی کیا آپ انہیں مائی باپ اور ان داتا نہیں کہتے ۔
سوچیں کہ پاکستان میں جو ہورہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے، یہ کس کا قصور ہے۔
پھر آپ پر یہ آشکار ہو گا کہ آپ کے بچوں کے ساتھ جو پشاور میں ہوا وہ بھی آپ کا قصور تھا اور جو قصور میں ہوا وہ بھی آپ کا ہی قصورہے۔
میری آپ کی اور سب کی خوش نصیبی کہ ہمارے درجہ دوم کے رہنما بھی آپ کے لیے قربانی دینے کو ہمہ تن تیارہیں، آئیے زرا دیگ کے صرف دو دانے چکھ لیں۔
رانا ثنا اللہ نے عوام کی خاطر آمروں کے ہاتھوں وہ تشدد سہاہے کہ ان کی مونچھیں بھنویں تک صاف کر دی گئیں، جی بالکل آپ کے لیے، کوئی شک؟
دن رات عوامی خدمت کے باعث پرویز رشید کا تو ذہنی توازن تک الٹ گیا ، اس بات پر بھی کوئی شک؟
ارے یہ کیا، آپ کے چہرے کیوں تمتما اٹھے ؟ یقیناً فخر سے ، بھئی فخر ہونا بھی چاہیئے۔ کیا کہا؟ اوہ آپ تو غصے میں ان معصوموں کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ بھئی آپ انہیں کیوں دوش دیتے ہیں، کیوں ان کی دولت اور شاہانہ طرزِزندگی کو تنقید کا ہدف بناتے ہیں۔ ارے یہ کیا اب آپ ان کی جاگیریں، زمینیں،گھر اور کارخانے گننے بیٹھ گئے ۔
نہیں نہیں حضور یہ ان حکمرانوں کی خرمستیاں اور کرپشن نہیں یہ آپ کی غربت اور احسان فراموشی ہے جواس ملک کو تباہ کررہی ہے۔
احسان مندی کے طور پر ضروری ہے کہ اپنے من پسندرہنما کے نام کا ایک مندر بنائیں۔ اس میں ان کی مورتی سجائیں۔
اور پھر ۔۔ اور پھران کے سامنے جھک جائیں، ایسے جیسے سکول میں دیر سے آنے والے طالب علموں کو ماسٹر کہتا ہے کہ مرغے بن جاؤ، سر نیچے اور پشت اوپر۔
ویسے بھی کیا آپ انہیں مائی باپ اور ان داتا نہیں کہتے ۔
سوچیں کہ پاکستان میں جو ہورہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے، یہ کس کا قصور ہے۔
پھر آپ پر یہ آشکار ہو گا کہ آپ کے بچوں کے ساتھ جو پشاور میں ہوا وہ بھی آپ کا قصور تھا اور جو قصور میں ہوا وہ بھی آپ کا ہی قصورہے۔
میں معذرت چاہتا ہوں کچھ زیادہ بول گیا ہوں، آپ لوگ تو پچھلے 68 سال سے “حالت مرغ “میں ہیں۔۔۔ پشت سر سے بلند کیے، آسان کام جو ہے، سر بلند کرنے کے لیے سر کٹانے کا عزم چاہیے جبکہ پشت بلند کرنے کے لیے صرفسرجھکانے کی سرشت
اوہ میں معذرت چاہتا ہوں کچھ زیادہ بول گیا ہوں، آپ لوگ تو پچھلے 68 سال سے “حالت مرغ “میں ہیں۔۔۔ پشت سر سے بلند کیے، آسان کام جو ہے، سر بلند کرنے کے لیے سر کٹانے کا عزم چاہیے جبکہ پشت بلند کرنے کے لیے صرفسرجھکانے کی سرشت۔
تو پھر اصل مسئلہ کیا ہے اس ملک کا؟
زمین کا مسئلہ ہے بھئی زمین کا، اس ملک کی زمین کا، جو ہمیشہ کسی نہ کسی کی ہوتی ہے، حقدار اس کی حفاظت نہیں کرپاتے اور کوئی نہ کوئی غاصب آکر قابض ہو تا ہے۔بہرحال آپ ہوا میں اپنی پشت بلند کیے کھڑے رہیں، اگر کان چھوڑ کر، سر اٹھا کر اپنا حق طلب کریں گے تو چھترول کا بھی اندیشہ ہے۔
ملک اللہ کا زمین حاکموں کی، یعنی آپ کے خادموں کی۔
اب احسان مانیں کہ یہ عالی عظمت لوگ آپ کی پشت کی،مطلب آپ کی(یعنی اپنی) زمین کی حفاظت کر رہے ہیں۔
ویسے بھی کیا فرق پڑتا ہے، آپ گزشتہ 68 برس سے اپنی تشریف پرٹکور کے بعد پھراپنے انہی خادموں کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں تاکہ وہ پھر آپ کی خدمت کر سکیں ۔بہرحال میری طرف سے سب کو جشن آزادی مبارک، اپنی تشریفوں کو ہوا میں بلند کیے اور سر جھکائے انتظار کرتے ہوئے لوگوں کوبھی اور ان بلند تشریفوں کی چھترول کے شوقینوں کو بھی۔ آخر یہی تو آزادی ہے۔
مہربانی کر کے یہ بتاتے جائیں کہ آپ نے برا تو نہیں منایا۔منائیے گا بھی نہیں ابھی تو صرف 68 سال ہوئے ہیں۔
تو پھر اصل مسئلہ کیا ہے اس ملک کا؟
زمین کا مسئلہ ہے بھئی زمین کا، اس ملک کی زمین کا، جو ہمیشہ کسی نہ کسی کی ہوتی ہے، حقدار اس کی حفاظت نہیں کرپاتے اور کوئی نہ کوئی غاصب آکر قابض ہو تا ہے۔بہرحال آپ ہوا میں اپنی پشت بلند کیے کھڑے رہیں، اگر کان چھوڑ کر، سر اٹھا کر اپنا حق طلب کریں گے تو چھترول کا بھی اندیشہ ہے۔
ملک اللہ کا زمین حاکموں کی، یعنی آپ کے خادموں کی۔
اب احسان مانیں کہ یہ عالی عظمت لوگ آپ کی پشت کی،مطلب آپ کی(یعنی اپنی) زمین کی حفاظت کر رہے ہیں۔
ویسے بھی کیا فرق پڑتا ہے، آپ گزشتہ 68 برس سے اپنی تشریف پرٹکور کے بعد پھراپنے انہی خادموں کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں تاکہ وہ پھر آپ کی خدمت کر سکیں ۔بہرحال میری طرف سے سب کو جشن آزادی مبارک، اپنی تشریفوں کو ہوا میں بلند کیے اور سر جھکائے انتظار کرتے ہوئے لوگوں کوبھی اور ان بلند تشریفوں کی چھترول کے شوقینوں کو بھی۔ آخر یہی تو آزادی ہے۔
مہربانی کر کے یہ بتاتے جائیں کہ آپ نے برا تو نہیں منایا۔منائیے گا بھی نہیں ابھی تو صرف 68 سال ہوئے ہیں۔