گزشتہ دنوں ایان علی نے جامعہ کراچی میں طلبہ کی ایک تقریب سے خطاب کیا جس کا سوشل میڈیا پر خوب چرچا ہوا۔خطاب کے فوراً بعد ثقافتی اقدار کے نام نہاد خود ساختہ علمبرداروں نے اخلاقیات کو پاوں تلے روندتے ہوئے ایان علی کے کردار اور ذات پہ پر رقیق حملے شروع کر دیئے۔پھر یوں ہوا کہ کسی کو اپنی ثقافت یاد آئی تو کسی کواپنی تہذیب ،کسی نے جامعہ کراچی کی انتظامیہ پہ دشنام طرازی شروع کی تو کو ئی سماج میں پھیلی ہوئی ‘بےضمیری’ اور ‘بے حیائی’ کو کوسنے لگا۔اپنے دبے ہوئے شہوانی جذبات اور مردانگی کے اظہار کے لیے سوشل میڈیا کا خوب استعمال ہوا۔
ایان علی کو برا بھلا کہنے والے اور جامعہ کراچی کی انتظامیہ کو کوسنے والے ہماری اقدار کے خودساختہ علمبرداروں سے بھی چند سوالات پوچھے جانے چاہیئں
سوال یہ ہے کہ کیا ایان علی اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے؟اس معاملے میں ایان علی کو برا بھلا کہنے والے اور جامعہ کراچی کی انتظامیہ کو کوسنے والے ہماری اقدار کے خودساختہ علمبرداروں سے بھی چند سوالات پوچھے جانے چاہیئں۔اس ملک نے پچھلے چند سالوں میں دل دہلا دینےوالے کئی واقعات کا سامنا کیاہے۔ہمارے بازاروں، مساجد،امام بارگاہوں،گرجاگروں اور مزاروں کو خون سےنہلا دیا گیا،ہمارے 60ہزار سے زائد شہریوں کو دہشت گردی کا اژدہا نگل گیا، پشاور میں ہمارے معصوم بچوں کوہولناک انداز میں شہید کیا گیا،کیا یہ لوگ یہ بتانا پسند کریں گے کہ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف کتنے احتجاج کیے؟کیا ہم ایسے واقعات کو بہت جلد بھو ل جانے کہ عادی نہیں ؟ہمارے ہاں تو ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں کہ دہشت گردی کے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے الفاظ جن کے حلق میں اٹک جاتے ہیں اور ان کا دل ان کی زبان کا ساتھ دینے سے کتراتا ہے۔
کیا ہم کوٹ رادھا کشن میں ایک جوڑے کو زندہ جلانے والے واقعے کو بھو ل نہیں چکے؟ایان علی کے اس خطاب پہ سوشل میڈیا پہ تہلکہ مچا نے والوں میں سے کتنے ہیں جنہوں نے اس واقعہ کی یاد دہانی کے لیے کوئی پوسٹ کی ہو؟اسی ملک میں300 کے لگ بھگ مزدوروں کوزندہ جلا دیا گیا تھا ، کیا یہ واقعہ بھول جانے والا تھا؟کیا آپ ان مزدوروں کی ہلاکتوں کے معاملے کو زندہ رکھنے کے لیے کبھی اتنا بے چین ہوئے جتنا بے چین آپ کو ایان علی کے ایک خطاب نےکر دیا ؟ کتنے لوگ ہیں جو کارخانوں میں مزدوروں اور کھیتوں میں کسانوں اور ہاریوں کے زبردست استحصال کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں؟ ان غیرت مند وں کی غیرت کہاں آرام فرما رہی ہوتی ہے جب اس ملک میں جبری مشقت جیسے سنگین اور غیر انسانی واقعات سامنے آتے ہیں؟ قصور میں بچوں کہ ساتھ دل دہلا دینے والے واقعات ی آپ نے کوئی پوسٹ کی؟ّایان علی کہ اس خطاب پہ سراپا احتجاج ‘پارساوں’ سے پوچھا جانا چاہیئےکہ قصور واقعہ پر آپ نے کتنااحتجاج کیا۔جامعہ کراچی میں اس ایک خطاب پر چیخ و پکار کرنے والوں سے سوال ہے کہ جامعات کے گرتے ہوئے تعلیمی معیار،حقیقی تحقیق کے فقدان، علمی مباحث پر عائد پابندیوںا ور انتہاپسندی کہ رجحانات پر بھی کبھی آپ کےضمیر نے آپ کو ملامت کرنے کی زحمت کی؟
کیا ہم کوٹ رادھا کشن میں ایک جوڑے کو زندہ جلانے والے واقعے کو بھو ل نہیں چکے؟ایان علی کے اس خطاب پہ سوشل میڈیا پہ تہلکہ مچا نے والوں میں سے کتنے ہیں جنہوں نے اس واقعہ کی یاد دہانی کے لیے کوئی پوسٹ کی ہو؟اسی ملک میں300 کے لگ بھگ مزدوروں کوزندہ جلا دیا گیا تھا ، کیا یہ واقعہ بھول جانے والا تھا؟کیا آپ ان مزدوروں کی ہلاکتوں کے معاملے کو زندہ رکھنے کے لیے کبھی اتنا بے چین ہوئے جتنا بے چین آپ کو ایان علی کے ایک خطاب نےکر دیا ؟ کتنے لوگ ہیں جو کارخانوں میں مزدوروں اور کھیتوں میں کسانوں اور ہاریوں کے زبردست استحصال کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں؟ ان غیرت مند وں کی غیرت کہاں آرام فرما رہی ہوتی ہے جب اس ملک میں جبری مشقت جیسے سنگین اور غیر انسانی واقعات سامنے آتے ہیں؟ قصور میں بچوں کہ ساتھ دل دہلا دینے والے واقعات ی آپ نے کوئی پوسٹ کی؟ّایان علی کہ اس خطاب پہ سراپا احتجاج ‘پارساوں’ سے پوچھا جانا چاہیئےکہ قصور واقعہ پر آپ نے کتنااحتجاج کیا۔جامعہ کراچی میں اس ایک خطاب پر چیخ و پکار کرنے والوں سے سوال ہے کہ جامعات کے گرتے ہوئے تعلیمی معیار،حقیقی تحقیق کے فقدان، علمی مباحث پر عائد پابندیوںا ور انتہاپسندی کہ رجحانات پر بھی کبھی آپ کےضمیر نے آپ کو ملامت کرنے کی زحمت کی؟
جامعات کے گرتے ہوئے تعلیمی معیار،حقیقی تحقیق کے فقدان، علمی مباحث پر عائد پابندیوںا ور انتہاپسندی کہ رجحانات پر بھی کبھی آپ کےضمیر نے آپ کو ملامت کرنے کی زحمت کی؟
ہمارے معاشرے میں اور بھی اہم مسائل ہیں جو ہماری توجہ کے طالب ہیں۔اپنی پارسائی کے زعم میں کسی کی تذلیل اور گالم گلوچ سے آپ کا مرتبہ بھی کچھ اونچا نہیں ہوتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں سینکڑوں ایسے مسائل ہیں جن پر سوشل میڈیا اوردیگر ذرائع ابلاغ پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے مگر ہم دانستہ یا غیر دانستہ طور پے خاموشی اختیار کیے رہتے ہیں۔ ہم خود بھی غیر اہم موضوعات پر بحث میں الجھے رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی ان میں الجھانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ حقیقی مسائل کو پس پشت ڈال کر ایان علی کے خطاب جیسے موضوعات کےہاتھ دھو کر پیچھے پڑ جانے والوں کوچندفکری مغالطے بھی لاحق ہیں۔یہ وہ بیمار ذہنیت ہے جو ہمیشہ عورت کو موضوع بنا کر اپنی پارسائی کا اظہار اوراپنے دبے ہوئے جذبات کی تسکین کرتی ہے۔اس بات سے کسی کو بھی اختلاف نہیں کہ اگر ایان علی پر عائد الزامات ثابت ہو جائیں تو اسے سزا ملنی چاہیئے۔مگر ان الزامات کی سنگینی سےصرف نظر کر تے ہوئے اس کے بناو سنگھار،بالوں کے انداز اورکپڑوں کو موضوع بنانا اورطرح طرح سے تذلیل کرنا کہاں کی اخلاقیات ہے؟ اس سارے تناظر میں ہم ان الزامات کی اہمیت کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کر چکے ہیں۔ اس غفلت کا سہراہمارے میڈیا،کیمرا مینوں اور تجزیہ نگاروں کے سر ہے جن کہ لیےایان علی پر قائم مقدمات سے زیادہ ایان علی کی ذاتی زندگی زیادا اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ ان کی دکانداری اسی پر چلتی ہے ۔
Very well said.