نرم گھاس میں سرگوشیاں
شاعر:ہانس بورلی
ترجمہ: زاہد امروز
زندگی ہمیشہ
موت کے ہم راہ ہانپتی ہوئی دوڑ نہیں ہوتی
موت کے ہم راہ ہانپتی ہوئی دوڑ نہیں ہوتی
زندگی فقظ
حقیر مقاصد کی طرف دس ہزار مشقت بھرے قدم نہیں
حقیر مقاصد کی طرف دس ہزار مشقت بھرے قدم نہیں
نہیں ، زندگی بہت وسیع ہوتی ہے
نرم گھاس میں سرگوشیاں بن جانے کے لئے
نرم گھاس میں سرگوشیاں بن جانے کے لئے
زندگی بہت وسیع ہوتی ہے
کچھ لمحے زندگی اور موت کو بھول جانے کے لیے
لیکن تمام مصروف لوگ
سنہرے بید سے بنے اپنے کھانے کے کمروں میں
تنخواہی لفافوں اور گھڑیوں کے ساتھ
ایک ایک لمحے کے بخیل ہوتے ہیں
اُن کے دل کی صدائیں
لوہے اور مشینوں کے شور میں ڈوب جاتی ہیں
کچھ لمحے زندگی اور موت کو بھول جانے کے لیے
لیکن تمام مصروف لوگ
سنہرے بید سے بنے اپنے کھانے کے کمروں میں
تنخواہی لفافوں اور گھڑیوں کے ساتھ
ایک ایک لمحے کے بخیل ہوتے ہیں
اُن کے دل کی صدائیں
لوہے اور مشینوں کے شور میں ڈوب جاتی ہیں
لیکن جنوبی ہواؤں میں نرم گھاس
سرگوشیوں میں گیت گنگناتی رہتی ہے
جنہیں اُن کے دل فیکٹریوں کے فرش پہ یاد کرتے ہیں
سرگوشیوں میں گیت گنگناتی رہتی ہے
جنہیں اُن کے دل فیکٹریوں کے فرش پہ یاد کرتے ہیں
تنہا پرندے
سورج کی روشنی میں تیرتے رہتے ہیں
اور تیرتے ہوئے خوشی میں گانے لگتے ہیں
سورج کی روشنی میں تیرتے رہتے ہیں
اور تیرتے ہوئے خوشی میں گانے لگتے ہیں