Laaltain

نالی نامہ

2 نومبر، 2015
خودکشی
حرام نہیں ہے
بہت حرامی ہے
میں اس کے پاؤں دھونے سے پہلے
بہت بہادر تھا
اب کچی عمارتوں والا
دانشور بن گیا ہوں
میں نے خودکشی کے حرامی پن سے تنگ آکر
خودکشی کو حرام کر دیا ہے

 

کائنات بیٹی کو
اس کے ابو نے اس کی پہلی سالگرہ پر
کچھ راز دیے تھے
جو اب آپ اور میں میں کھل رہے ہیں
البتہ میرا آپ
آپ تر ہو رہا ہے
تمہارا تم تمام سہی

 

وقت کا مردہ
بغل میں پڑا تڑپ رہا ہے
زمین مجرا کر رہی ہے
ہٹ دھرمی سے
ان دونوں کی نالیوں میں
جسم گتھم گتھا تھکے ہوئے

 

میں چیزوں کو ان کے چکروں سے آزاد کرنا چاہتا ہوں
آزادی کی ٹارزن چیخوں سے
میرے آنگن کا بلب روشن ہوتا ہے
آزادی کی اداس روشنی
دیمک بن کر میری دیواریں چاٹ گئی
اسی روشنی سے میں نے
اپنا غبارہ پھلایا تھا
جسے تم دیکھ کر کہتے ہو
دیکھو کتنا فولادی آدمی ہے

 

نظم ہاتھ سے نکلی چلی جا رہی ہے
کچھ استعارے رات گلے لگانے کے لیے بچانے ہیں
باہر بارش نے بھیگا دیا ہے
مٹی کا درخت

 

رات اپنی ٹانگیں کھول کر لیٹی ہے
دن کی داڑھی میں تنکا ہے
وقت اگر آدمی نہیں ہے تو
گھڑی کو دلاسہ کون دے گا؟

 

میں بجلی کی تاریں لپیٹ کر
نماز پڑھ رہا ہوں
اس نماز کا خدا مجھے سجدہ کرتا ہے

 

معاف کیجیے گا
آپ کو میری کھال کھٹکھٹانے سے
کچھ نہیں ملے گا
میرا گوشت مجھے بھینچ کر بیٹھا ہے
میں دروازے تک نہیں آسکتا
آپ کھڑکیاں توڑ کر دیکھیں
ورنہ سرنگ کھود لیتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *