Laaltain

زندگی کبھی سر اٹھائے گی؟

22 اگست، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

زندگی کبھی سر اٹھائے گی؟

[/vc_column_text][vc_column_text]

جانتے ہو تاریکی کا تسلسل کب ٹوٹے گا
جب ہم جینا سیکھ جائیں گے
ابھی تو ہم جینے کی کوشش میں ہیں
ابھی ہم نے زندگی کو دیکھا نہیں
ہمارے ارد گرد سنپولیے ہیں
جو سر اٹھاتے ہی
زندگی میں زہر بھر دیتے ہیں
سنا ہے پچھلے وقتوں میں
زندگی روشن تھی
بھینسوں کا دودھ سفید تھا
ہم نے اپنے وقتوں میں گدلا دیکھا
ہمارے بچے ہماری عمر کو پہنچ کر کالا دیکھیں گے
ہم نے پھلوں اور سبزیوں کو
رنگ ساز کے ہاتھوں سے رنگا اور تیزاب میں ڈبو کر کھایا
بچے رنگ میں اگتا دیکھیں گے
تیزاب تو ان کی رگوں میں دوڑے گا
سوچا تھا خواہشات کےسمندر کا بہاؤ موڑ لیں گے تو جینا سیکھ جائیں گے
زمین کو جنگیں کھا جائیں گی
سمندر بہاؤ کیسے بدلے گا
وہ تو پھیل جائے گا
نیک خواہشوں کے اگنے کو
کوئی خطہءِ زمین نہیں بچے گا
تو جینا کیسے سیکھیں گے؟
تاریکی کا تسلسل کیسے ٹوٹے گا؟
شاید زندگی اب فنا کے دور میں داخل ہونے کو ہے
اور روحیں اپنے ابدی ٹھکانے کی طرف پرواز کرنے کو ۔۔۔۔۔۔

Image: Aziz-Anzabi
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *