Laaltain

جنوبی پنجاب، عوام اور میٹرو

16 مارچ، 2016

letters-to-the-editor-featured1

جنوبی پنجاب کے ضلع بھکر میں چلنے والی اس بس اور اس میں سوار لوگوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہمارے پسماندہ علاقوں کے ٹرانسپورٹ مسائل کا حل میٹرو بسیں نہیں ہیں بلکہ سڑکوں کی تعمیر اور پبلک ٹرانسپورٹ کی ارزاں فراہمی ہے۔

 

جنوبی پنجاب کے ضلع بھکر میں چلنے والی اس بس اور اس میں سوار لوگوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہمارے پسماندہ علاقوں کے ٹرانسپورٹ مسائل کا حل میٹرو بسیں نہیں
جنوبی پنجاب کا شمار ملک کے پسماندہ علاقوں میں کیا جاتا ہے، جہاں جدید سہولیات اور وسائل تو دور کی بات صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد سے اب تک جتنی بھی حکومتیں وجود میں آئی ہیں وہ جنوبی پنجاب اور جنوبی پنجاب کے عوام کی ترقی کے لیے کوئی گراں قدر اقدامات نہیں کر سکیں۔ اس کی بنیادی وجہ جنوبی پنجاب کہ وہ سیاستدان ہیں جو اس علاقے اور اس کے عوام کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ مظفر گڑھ کے علاقے شہر سلطان میں تو ایسی دلچسپ صورت حال پیدا ہوئی کہ ایک پارٹی کے دور حکومت میں گیس فراہم کی گئی اور دوسری پارٹی کے رہنماوں نے گیس کی فراہمی پر عدالت سے حکم امتناعی لے لیا۔ سیاستدانوں کا یہ ترقی مخالف رویہ اس لیے بھی ہے کہ وہ اپنا اثروررسوخ اور جاگیرداری نظام برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

 

جب جنوبی پنجاب کے سیاستدان ہی اس علاقہ کی ترقی نہیں چاہتے تو جنوبی پنجاب سے سینکڑوں میل دور لاہور میں بیٹھے اہل اقتدار کو جنوبی پنجاب کی فلاح و بہبود سے دلچسپی کیوں کر ہو گی؟

 

گزشتہ پندرہ برس کے دوران جنوبی پنجاب میں کچھ ترقیاتی کام ہوئے ہیں لیکن یہ ترقیاتی کام ان چند علاقوں تک محدود ہیں جہاں حکمران جماعتوں کا ووٹ بنک ہوتا ہے، ان کاموں میں سے اکثر کی حیثیت نمائشی ہے جو ذرائع ابلاغ پر سستی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔ ان منصوبوں سے عوام کو کوئی حقیقی فائدہ نہیں پہنچا جیسے قائد اعظم سولر پارک کے افتتاح کے باوجود جنوبی پنجاب بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے۔

 

یہ ایک اچھی بات ہے کہ دیگر بڑے شہروں کی طرح ملتان شہر کے عوام کو بھی ٹرانسپورٹ کی ایک نئی سہولت میسر آئے گی لیکن سوال یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کے دیگر علاقوں کے عوام کو اس سے کیا فائدہ پہنچے گا
مسلم لیگ نواز حکومت نمائشی ترقیاتی منصوبوں کے قیام کو ہی حقیقی ترقی سمجھتی ہے جس کی ایک مثال میٹرو بس اور ٹرین جیسے منصوبے ہیں۔ میٹرو سروس کا آغاز دیگر بڑے شہروں کی طرح ملتان میں بھی کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے ان دنوں ملتان میں تعمیراتی کام جاری ہے۔ یہ ایک اچھی بات ہے کہ دیگر بڑے شہروں کی طرح ملتان شہر کے عوام کو بھی ٹرانسپورٹ کی ایک نئی سہولت میسر آئے گی لیکن سوال یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کے دیگر علاقوں کے عوام کو اس سے کیا فائدہ پہنچے گا یا ان کے معیار زندگی میں کیا بہتری آئے گی؟ اس سوال کی میں ذرا مزید وضاحت کردوں کہ جنوبی پنجاب کے جو عوام کچی سڑکوں پر ٹوٹی پھوٹی بسوں میں سفر کرتے ہیں کیا کبھی ان کے علاقہ میں بھی میٹرو جیسی ایک آدھ بس چلے گی؟ کیا ان کے علاقے میں بھی سڑکوں کی حالت بہتر ہو گی؟ کیا اس بس سروس سے تعلیم، صحت اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی کا مسئلہ حل ہو جائے گا؟ جنوبی پنجاب میں جہاں عام سفر کے لیے بسیں اور ویگنیں موجود نہیں وہاں یہ توقع کیسے کی جا سکتی ہے کہ لوگوں کو ایک میٹرو بس کی تعمیر سے فائدہ ہو گا۔

 

جنوبی پنجاب کے عوام کی سوچ میں بھی اب مثبت تبدیلی آرہی ہے، یہاں کے عوام بھی کافی عرصہ سے یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے اضلاع کے لیے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈ کہاں استعمال کیے جاتے ہیں؟ ان کا یہ گلہ حق بجانب ہے کہ 160م ارب کا ایک منصوبہ اگر لاہور کے لیے ہے تو باقی پنجاب بالخصوص جنوبی پنجاب کے لیے کتنے ارب اور کتنے ترقیاتی منصوبے زیر تعمیر ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کے بیشتر اضلاع میں پچھلے آٹھ سالوں کے دوران کوئی خاص ترقیاتی کام نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے مسائل کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہے ہیں۔

 

اب حکومت کو بھی اس علاقے کی فلاح وبہبود کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ اگر حکومت نے اب بھی کچھ نہ کیا تو شائد ان ٹوٹی پھوٹی میٹرو بسوں میں سفر کرنے والے عوام بھی کسی ایسے نجات دہندہ کا انتظار کرنے لگ جائے جو ان لوگوں کی آواز کو بھی ایوانوں میں بلند کر کے اس علاقے کے عوام کو ان کا حق دلوانے کی سنجیدہ کوشش کرے۔

 

فقط
ذیشان حیدر مگسی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *