Laaltain

تری دنیا کے نقشے میں

30 دسمبر، 2016
تری دنیا کے نقشے میں
تری دنیا میں جنگل ہیں
ہرے باغات ہیں
اور دور تک پھیلے بیاباں ہیں
کہیں پر بستیاں ہیں
روشنی کے منطقے ہیں ——–

پہاڑوں پر اترتے بادلوں میں
رقص کرتا ہے، سمندر چار سو —
اسی انبوہ کا حصہ نہیں ہوں میں
کہاں ہوں میں ؟
میں تیرے لمس سے اک آگ بن کر پھیلنا
تسخیر کی صورت بپھہرنا چاہتا تھا
اور اترا ہوں
کسی بے مہر سناٹے کے میداں میں
ہزیمت کی دہکتی ریت پر
بکھرا پڑا ہوں ، شام کی صورت
میں جینا چاہتا تھا تیری دنیا میں
ترے ہونٹوں پہ کھلتے نام کی صورت
کہیں دشنام کی صورت
کہیں آرام کی صورت
میں آنسو تھا
ترے چہرے پہ آ کر پھول دھرتا تھا
ترے دکھ پر
گرا کرتا تھا قدموں میں
اے چشم تر !
کہاں ہوں میں؟

اندھیرے سے بھری آنکھوں میں
چلتی ہے ہوا، ہر سو
اور اڑتے جا رہے ہیں، راستے اس میں
زمانوں کے کناروں سے
ابد کے سرد خانوں تک
ہوا چلتی ہے، ہر سو
اور اس کی ہمرہی میں
دو قدم چلتا نہیں ہوں میں
ہجوم روز و شب میں
کس جگہ سہما ہوا ہوں میں
کہاں ہوں میں
تری دنیا کے نقشے میں
کہاں ہوں میں

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *