عشرہ — دس لائنوں پر مبنی شاعری کا نام ہے جس کے لیے کسی مخصوص صنف یا ہئیت، فارم یا رِدھم کی قید نہیں. ایک عشرہ غزلیہ بھی ہو سکتا ہے نظمیہ بھی۔ قصیدہ ہو کہ ہجو، واسوخت ہو یا شہرآشوب ہو، بھلا اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ ادریس بابر
بھوک ہڑتال کی مکمل گائیڈ
اگر گھر میں گوشت پکا ہے، تب بھی ہم کھانا نہیں کھائیں گے
آخر یہ اشارہ ہے کہ کل سبزی پکے گی
اگر گھر میں سبزی پکی ہے، تب بھی ہمارا کھانا نہ کھانا ہی بہتر ہے
کل کو بہر حال دال بن سکتی ہے
اور فرض کریں گھر ایک میس ہے، جس میں سموسے نہیں ہوتے
تب ہمارا کھانا نہ کھانا بغاوت سمجھا جائے
اور ہاسٹل اک گھر ہے، اور آج اتوار کا دن ہے
ہم اتوار کا ناشتہ انار کلی سے کرتے ہیں
پیزا، برگر، سینڈوچ کے کارڈ، صفائی والا لے جا چکا ہے
کیا آج کہیں بھوک ہڑتالی کیمپ لگا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لائف اِن سونگز
شاہدرہ سے گجومتہ جانے تک
میٹرو کتنا وقت لیتی ہے
نصرت کی تین چار قوالیاں، عطاء اللہ کے پانچ چھ گانوں جتنا
آپ کا دل آج ہی ٹوٹا ہے، آپ کو آج ہی پیار ہوا ہے
ارجیت کے بس دو، تین گانے آپ کو یہ بتلا دیں گے
اور جان لینن کا بس اک گیت
آپ کو انقلابی بنا سکتا ہے
آدھی رات کو اک ایف ایم چینل
تنہائی کا سچا ساتھی ہوتا ہے
زندگی بھی تو اک میش اپ، اک میڈلے ہے۔ کیا نہیں ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الیوگجیا نامی شہر
الیوگجیا” نامی شہر میں کچھ بھی تو نارمل نہیں”
گاڑیاں نہیں، ہڑتال نہیں، شور نہیں، فٹ پاتھ نہیں
ہکلے گاتے ہیں اور ہکلانا ختم کر لیتے ہیں
جس کی دیواروں پر نعرے نہیں گریفیتی نقش ہے
جس کے اخباروں میں کبھی کوئی خبر نہیں چھپتی
جہاں اچھی کہانی بیچ کر کچھ بھی خریدا جا سکتا ہے
جہاں سوالوں میں طنز شامل نہیں ہوتا
جہاں زہر بھی سموسہ نام رکھنے سے کھا لیا جاتا ہے
جہاں کے سب سے مشہور آرٹسٹ کا کمرہ روسی ادیبوں سے مزین ہے
جہاں بے گھر لوگوں نے نیند پر قابو پا لیا ہے