Laaltain

القاعدہ رکن کی گرفتاری: پنجاب یونیورسٹی میں سکیورٹی کی تشویش ناک صورت حال

13 ستمبر، 2013

حسنین جمیل

campus-talks

حساس اداروں کی کاروائی کے دوران پنجاب یونیورسٹی بوائز ہاسٹل نمبر 1 سے القاعدہ رکن کی گرفتاری کے بعد بھی پنجاب یونیورسٹی میں سیکیورٹی انتظامات ناکافی ہیں۔ گرفتار ہونے والاالقاعدہ کارکن اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن اور شعبہ شماریات کے سابق طالب علم احمد سجاد کے ساتھ غیر قانونی طور پر کئی روز سے مقیم تھا۔اطلاعات کے مطابق غیر قانونی افراد کے داخلے اور رہائش کو روکنے کے لئے گرفتاری کے ایک ہفتے بعد بھی یونیورسٹی حدود، ہاسٹلز اور ڈیپارٹمنٹس کے داخی راستوں پر تلاشی اور شناخت کا کوئی موثر انتظام نہیں کیا گیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے سیکیورٹی کی نامناسب صورتِ حال کی وجہ وسائل کی کمی کو قرار دیاہے۔ انتظامیہ کے مطابق یونیورسٹی گارڈز کے پاس تلاشی لینے اور شناخت کرنے کے لئے ضروری آلات اور تربیت نہیں ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گارڈز بھرتی کرنے اور انہیں مناسب تربیت دینے کے لئے فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث یونیورسٹی میں داخل ہونے والے افراد کی شناخت کا کام تقریباً ناممکن ہے، تاہم یونیورسٹی کے تمام داخلی راستوں پر گارڈز تعینات کر دئیے گئے ہیں اور جلد ہی غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

سیکیورٹی اداروں کے مطابق گرفتار ہونے والے القاعدہ کارکن کا تعلق ازبکستان سےہے جو دہشت گردی کی کاروائیوں کے لئے وسائل کی فراہمی کے لئے پنجاب میں اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری جیسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے

یونیورسٹی کےایک اہل کار نے نام نہ بتانے کی شرط پر لالٹین کو بتایا کہ اسلامی جمعیت طلبہ یونیورسٹی میں غیر قانونی طور پر اپنے کارکنوں کو مختلف ہاسٹلز میں کمرے الاٹ کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا “شناخت طلب کرنے یا روکنے پر جمعیت کے کارکن تشدد پر اتر آتے ہیں، جس کی وجہ سے گارڈ یا ہاسٹل کلرک یہاں تک کہ وارڈن اور سپرٹنڈنٹ بھی ایسے افراد کے خلاف کاروائی سے ڈرتے ہیں۔” ایسے ہی ایک واقعہ میں گزشتہ دنوں یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت سے ہاسٹل نمبر1میں گرفتاری کے واقعہ کی کوریج کے لئے آنے والے صحافیوں کو جمعیت کے دباو پر ہاسٹل عملے نے ہاسٹل کے اندر آنے سے روک دیاتھا۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن حافظ مغیث نے القاعدہ یا کسی بھی کالعدم تنظیم سے تعلق کو رد کیا ہے۔ حافظ مغیث کاکہنا تھا کہ احمد سجاد کی رکنیت کچھ عرصہ قبل معطل کر دی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ جمعت کا کوئی رکن غیر قانونی طور پر کسی ہاسٹل میں مقیم نہیں۔
ہاسٹل نمبر 1 کے رہائشی طالب علم کا کہنا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں مقیم غیر قانونی افراد کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ پہلے بھی کاروائی کر چکی ہے لیکن ناکافی سیکیورٹی انتظامات اور انتظامی امور میں اسلامی جمعیت طلبہ کی مداخلت کے باعث یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا اور القاعدہ کے کارکن کی گرفتاری سے اس مسئلے کی سنگینی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کے مطابق گرفتار ہونے والے القاعدہ کارکن کا تعلق ازبکستان سےہے جو دہشت گردی کی کاروائیوں کے لئے وسائل کی فراہمی کے لئے پنجاب میں اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری جیسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *