Laaltain

سرمئی نیند کی بازگشت

12 اگست، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

سرمئی نیند کی بازگشت

[/vc_column_text][vc_column_text]

اداسی مجھے تخلیق کرتی ہے
ہر روز ایک نئی نظم میں
میں جنگلوں اور پہاڑوں کے گیت سنتا ہوں
اور زمانوں کی قدامت میں گونجتا ہوں
میں بے گزر، دراز راستوں کا راگ ہوں
اور ہوا کے قدموں کی سُر ملی صدا
میں راتوں کا آرکسٹرا ہوں
اور دنوں کے البم میں محٖفوظ کیا ہوا نغمہِ ساز
میں زندگی کے شور میں سنائی نہیں دوں گا

 

دنیا سماعت کا دھوکا ہے
صرف ایک دھماکے کی مار
جہاں محبت کی آواز
ہوا کی سرگوشیوں کے سنگ
آبادیوں کے آس پاس بھٹکتی رہتی ہے
اور گھروں اور دلوں میں داخل ہونے سے گھبراتی ہے
اور جہاں بوڑھی آتمائیں
جوان جسموں کے اندر بھنگڑا ڈالتی ہیں

 

اے خاموش سمفنی کے خدا !
بادلوں کے پروں کی سرسراہٹیں
صرف مجھے کیوں سنائی دیتی ہیں؟
بچے اپنے اپنے کمروں میں سکون کی نیند سو رہے ہیں
اور باہر بارش
کوئی نئی دُھن ترکیب دینے میں مصروف ہے
دروازے اندر سے بند ہیں
اور کھڑکیاں ٹیرس کی طرف منہ کھولے ہوئے بیٹھی ہیں
اور میں ٹیبل لیمپ کی محدود روشنی میں سوچ رہا ہوں
کہ کچھ کتابیں پڑھے بغیر ختم کیوں ہو جاتی ہیں
اورجو شب گزار
صبح کا سورج
اور شام کا ستارہ نہیں بن سکتے
وہ کہاں طلوع ہوتے ہیں ؟

 

رات کا سوناٹا ختم ہونے سے پہلے
مجھے خواب کے اُس سرے کی طرف جانا ہے
جہاں کسی آنکھ، کسی صبح کے آثار نہیں
بس سرمئی نیند ہے
لاشوں اور مچھلیوں کی طرح
ایک دوسری کے اوپر ڈھیر کی ہوئی
مسلسل نیند ۔۔۔۔۔۔
مجھے اس نیند کی بازگشت سنائی دے رہی ہے!!

Image: Rithika_Merchant
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *