Laaltain

تحقیق کا سائنسی طریقہ کار

16 اپریل، 2018

سائنسی تحقیق :

جستجو یاتجربہ جس کا مقصود ہوتا ہے۔کسی چیز کی تلاش اور حقیقت کی وضاحت، پرانے نظریات کی نئے حقائق کی روشنی میں از سر نو چھان پھٹک اور جدید نظریات کی تطبیق یہ تمام چیزیں سائنسی تحقیق کی اساس ہیں۔ اس کے علاوہ نئی معلومات کو جمع کرنے کا وہ طریقہ جس سے نئے حقائق سامنے آئیں یہ بھی سانئسی تحقیق میں شامل ہے۔

بنیادی طور پرسائنسی تحقیق کے طریقہ کار کے مندرجہ ذیل چار مدارج ہیں :
1‑Observation
2‑Hypothesis
3‑Testing
4‑Predictions

یہ چاروں اقدامات کسی بھی تحقیق میں متواتر چلتے رہتے ہیں، مثلاً اگر اس سائنسی طریقہ کار سے کسی موضوع پر اولین صورت میں غور کر کے اس پر چند ایک مفروضات قائم کر لئے گئے، پھر ان مفروضات کی جانچ کی گئی اور اس کے نتیجے کے طور پر اس پیشن گوئی پر پہنچنا ممکن بھی نظر آیا کہ اس پورے عمل سے حقائق کا اظہار ہو رہا ہے، تو بھی اس کے باوجود ایک محقق کے لئے یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ Pre­dic­tion­sکی منزل سے دوبارہ حاصل شدہ نظریہ کے مفروضات کی جانچ کرے اور اس چانچ کے دوران صحیح اور غلط نتائج پر از سر نو غور کرے۔ اس سے یہ سلسلہ سائنسی تحقیق میں مستقل جاری رہتا ہے تاکہ بدلتے ہوئے حقائق پر ایک محقق کی گرفت کمزور نہ پڑے۔ اگر تجربات کے ذریعے مفروضات سے کسی حقیقت کا اظہار ہوتا ہے،تو وہ اولین صورت میں ایک قانون یا نظریہ کی شکل اختیار کر لے گا، لیکن اگر مفرضات سے حقائق کا اظہار نہ ہو سکاتو اس سے مفروضات کا رد ہونا طے ہے یا پھر دوسری صورت میں ان مفروضات کی دوبارہ جانچ کے عمل کو دہرایا جائے گا۔ سائنسی طریقہ کار کا صحیح طور پر استعمال کیا جائے تو حقیقت تک رسائی بلا شبہ ممکنہ حد ہوجاتی ہے، لیکن اگر اس طریقہ کار کے استعمال کے باوجود بھی حقائق تک رسائی ممکن نہ نظر آئے تو ایک محقق کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے مفروضات پر غور کرے۔ آیئے اب چاروں اقدامات پر ایک اجمالی نظر ڈالتے ہیں جس سے ان کے اصل معنی تک رسائی حاصل ہو سکے۔

Obser­va­tion:
اس کے لغوی معنی مشاہدہ ہیں۔ اس ضمن میں حقائق کو اولین صورت میں جاننے اور سمجھنے کا عمل ہوتا ہے۔ جس سے حقائق کو ادراک کی کسوٹی پر کسا جاتا ہے۔ مشاہدہ سے کسی بھی حقیقت تک رسائی نہیں ہوتی بلکہ یہاں سے حقائق کو جاننے کی جستجو بیدار ہوتی ہے۔ مشاہدے کے عمل کے بعد ہی حقائق کو جاننے کے ماخذات کی جانب قدم بڑھایا جاتا ہے۔ سائنسی تحقیق میں Obser­va­tionکو اول اول دو خانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جسے اصطلاحاً Use full Obser­va­tionاور Not Use Full Obser­va­tionکہا جاتا ہے۔ اس میں سوالات کو دو خانوں میں بانٹاجاتا ہے۔Use Full Obser­va­tionکے سوالات سے ایسے مفروضات قائم ہوتے ہیں جن سے نتائج کے حصول کی امید ہوتی ہے اور دوسری صورت میں Not use full Obser­va­tionوہ ہوتی ہے جس سے کسی نئے نتیجے پر پہنچے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ اس سے ایسے مفرضات پیدا ہوتے ہیں جن پر پہلے ہی کئی محققین غور کر چکے ہوتے ہیں۔

Hypoth­e­sis:

مفروضہ جو مشاہداتی اور تجرباتی نتائج کی جانچ کے لیے ہو۔ اچھے مفروضے کی جانچ تجربہ اور احتساب سے کی جا سکتی ہے۔اس میں بہت غور و فکر اور مطالعہ درکار ہوتا ہے۔مشاہدے سے مفروضے تک غور و فکر کا عمل از حد ضروری ہے، کیوں کہ اسی کی بنیاد پر کسی نو ع کا تحقیقی کام اگلی منزل کی طرف بڑھتا ہے۔ مفروضے کی ایک واضح تعریف مندرجہ ذیل ہے:

  1. an assump­tion or con­ces­sion made for the sake of argu­ment
  2. an inter­pre­ta­tion of a prac­ti­cal sit­u­a­tion or con­di­tion tak­en as the ground for action
  3. a ten­ta­tive assump­tion made in order to draw out and test its log­i­cal or empir­i­cal con­se­quences
  4. the antecedent clause of a con­di­tion­al state­ment
    (Mer­ri­am-Web­ster Dic­tio­nary: Def­i­n­i­tion of Hypoth­e­sis, Since 1828, merriam-webster.com)

مفروضے کی تعریف کو جاننے کے بعد ایک سب سے اہم بات یہ سمجھ میں آتی ہے کہ سائنسی تحقیق میں کسی بھی ایسے مفروضے کو قابل قبول نہیں سمجھا جا سکتا جس کی بنیاد پر منطقی اور تجزیاتی نوعیت کے اشکالات سے بحث نہ کی جا سکے۔ کوئی بھی مفروضہ اسی صورت میں مفروضہ ہوتا ہے جب اس کے نتائج خواہ وہ نظریہ اور قانون کی شکل اختیار کریں یا نہ کریں پر اپنی اولین صورت میں غیر منطقی اور غیر تجزیاتی نہ ہوں۔ مفروضہ سائنسی تحقیق کا سب سے بنیادی عنصر ہے جس کی بنیاد پر کسی بھی نظریہ کی تشکیل کا دار و مدار ہوتا ہے۔

Test­ing:

جانچ کاکام نتائج کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور نتائج کا تجریہ اس ضمن میں سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔صحیح تجزیہ ہی مفروضے کو صحیح یا غلط ثابت کرتا ہے۔حالاں کہ کوئی بھی مفروضہ پوری طرح غلط ثابت نہیں ہوتا ‚لیکن پھر بھی صحیح تجزیہ سے مفروضے کے اہم حصوں کے درست اور نا درست ہونے کا ادراک ہو جاتا ہے۔ اس ضمن میں اس بات کو مد نظر رکھنا سب سے زیادہ اہم ہوتا ہے کہ جن حصوں کے غلط ہونے کا ادراک ہو جائے اس پر ازسر نو کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ہی جانچ کا اصل مقصد ہے۔

Pre­dic­tion:

اس کا اردو ترجمہ حالاں کہ پیشن گوئی ہے۔ پھر بھی اس کی تعریف کو ہم یوں سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ایک قسم کا اعلان ہے جو پہلے سے کسی بات کی نشان دہی کرتا ہے۔ خاص کر مشاہدے، تجربے اور سائنسی بنیادوں پر۔

ان چار بنیادی باتوں کے علاوہ سائنسی تحقیق کے عمل میں ہمیں چند ایک اہم باتوں کی جانب بھی اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیئے جس سے سائنسی تحقیق کا براہ راست تعلق ہے۔ ایسی بنیادی باتیں مندرجہ ذیل ہیں :
٭ pre­dic­tionحالاں کہ آخری مرحلہ ہے پر اس کی بھی مفرضے کے خلاف چانچ کی جا سکتی ہے۔
٭ اس پورے عمل کو ریاضیاتی انداز میں برتنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ حاصل کے طور پر کسی بھی طرح کا Pre­dic­tion
غلط ثابت نہ۔ اس لیے سائنسی تحقیق کا عمل ریاضیاتی عمل سے مشابہ ہوتا ہے۔
٭ یہ بات سب سے اہم ہے کہ کسی بھی موضوع کے تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش میں وقت برباد نہیں کرنا چاہیئے، اس کے بر عکس اپنے موضوع پر گرفت رکھتے ہوئے اس سے متعلق چھوٹی چھوٹی باتوں پر نظر رکھنا چاہیئے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں آخر میں جا کر بہت اہم ثابت ہوتی ہیں۔
٭ اگر کسی طور مفروضہ ناکام بھی ہوجاتا ہے تو اپنی تحقیق کی رپورتاژ ضرور مرتب کرنا چاہیئے تاکہ اس موضوع پر کام کرنے والے اگلے محقق کو اس تجربہ سے روشنی حاصل ہو سکے۔
٭ اس رپورتاژ کو ایسے مرتب کیا جانا چاہیئے تاکہ مستقبل میں اس سے کام لیا جا سکے۔

آخر میں یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ اردو میں ان اصولوں کی روشنی میں ہونے والے تحقیق کام بہت کم ہیں، جس کے بر عکس مغرب میں ان اصولوں کو نہ صرف یہ کہ وضع کیا گیا ہے بلکہ ان کو تحقیق پر Applyبھی کیا گیا ہے۔ سائنسی تحقیق کے طریقہ کار کو اردو زبان و ادب سے متعلق طلبہ کو جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ نسل اس امر کی تلافی کر سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *