مجھے تلاش نہ کر مضمحل کناروں میں
میں زندگی ہوں مجھے ڈھونڈ تُند دھاروں میں
میرے سبب سے ہے موسم کا یہ رسیلا پن
پرندے میرے چہکتے ہیں شاخساروں میں
اگر ذرا سا بھی تیرہ شبی کا خدشہ ہو
میں بانٹ دیتا ہوں خود کو گھنے ستاروں میں
وہ آدمی نہیں بازار ہے روابط کا
وہ خود کو بیچتا پھرتا ہے اپنے یاروں میں
یہ غزل ڈاون لوڈ کرنے کے لیے کلک کیجیے۔