Laaltain

ہمیں اپنی محبوباؤں کا شکر گزار ہونا چاہیے اور دیگر نظمیں

9 اگست، 2025

آوازوں کے شہر میں

آوازوں کے اس شہر میں
تم مجھ تک پہنچنے کے لیے
ہمیشہ خاموشی کا رستہ اختیار کرتے ہو
تمہیں معلوم ہے میری خاموشی
تمہاری محبت سے زیادہ مضبوط ہے

تم کہتے ہو کہ زندگی
شراب خانے میں پڑی خالی بوتل سے زیادہ اداس لگتی ہے
مگر مجھے تمہارے ہاتھ
تمہاری آنکھوں سے زیادہ افسردہ نظر آتے ہیں

دریائے تھیمز (River Thames)کے کنارے کھڑے ہوکر
میں تمہیں کسی سیاح کی حیرت سے دیکھتا ہوں
اور یاد آتا ہے وہ لمحہ
جب تم نائٹ کلب کے خواب آگیں ماحول میں
میری طرف دیکھ کر پہلی بار مسکرائے تھے

پھر تم میرے دل کی کائنات سے بڑے کیسے ہوگئے؟
اب تمہاری باتوں سے خاموشی
اور کافور کی مہک آتی ہے

آوازوں کے اس شہر میں
جذبے کتنے مہنگے ہیں
مگر جسم کتنے سستے۔۔۔۔۔

ہمیں اپنی محبوباؤں کا شکر گزار ہونا چاہیے

ہمیں محبوباؤں کا شکر گزار ہونا چاہیے
جنہوں نے اپنی زندگی کے بہترین دن
ہمارے ساتھ گزار دیے

انہوں نے ستاروں سے بنے دل
ہمارے قدموں میں
اس طرح پھینکے
کہ وہ پھر کبھی نہ جڑ سکے

ہماری محبوباؤں نے معمول کے دنوں کو
ہمارے لیے غیر معمولی بنایا
اور جب کبھی ہم ان کی سالگرہ کا دن بھولے
انہوں نے معافی کے عوض
ایک رات مانگی
جسے ہم نے اپنے بارے میں سوچ کر ضائع کردیا

اور ہمیں محبوباؤں کا شکر گزار ہونا چاہیے
کہ ہماری تمام خوشیاں
ان کے جسموں میں دفن ہیں

بے ترتیب موسموں میں

میرا جسم آنسوؤں سے بھیگ گیا
درخت ماتمی گیت گانے لگے
اور بندوق کے سائے میں
کچھ پھول مرجھا گئے

بے معنی آوازوں کے ہجوم نے
کتنے بدن کچل دیے
اب تنہائی کی زمین پر
صرف موت کا محاصرہ ہے

ہمارے خوابوں کے پیالوں میں
نمکین پانی کے سوا کچھ نہیں بچا
ہم زندگی کے پتھروں سے ٹکراتے رہے
اور تم نے ہماری قسمت کے پھول
اپنی ہتھیلی میں مسل دیے

ہم آسمان کے قیدی
اور مٹی کی خوشبو کو ماننے والے
تمہارے محافظ دستوں سے مدد نہیں مانگ رہے

ہم اپنی یادوں کی تتلیوں کا تعاقب کرتے ہوئے
زندگی کا بادبان پانیوں کی زمین پر کھولنا چاہتے ہیں
کیونکہ دریاؤں کے کناروں پر
زندگی اور موت
بہت آسان ہوتی ہے

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *