دنیا خوبصورت لوگوں کے اشتراک سے حسین بنی ہے، کسی نے اپنے جمال کا حصہ ڈالا، تو کسی کے بلند حوصلوں نے۔ افریقہ کے ایک غریب ترین ملک صومالیہ میں پیدا ہونے والی کم عمر لڑکی نے کچھ خواب دیکھے، اس کے راستے میں وحشتیں، قتل و غارت، غربت، فاقہ کشی سمیت سارے کانٹے قدرت نے بوئے، وہ ایک ایک کر کے انہیں عبور کرتی چلی گئی، اب بھی وہ راستے میں ہے، لیکن اپنی ہمت سے منزل کی طرف رواں دواں ہے، اس کا نام’’فاطمہ سیاد‘‘ ہے، والدہ کا تعلق صومالیہ سے جبکہ والد کا ایتھوپیا سے ہے۔
’’فاطمہ سیاد‘‘ عالمی فیشن کی دنیا میں اس وقت نمبرون ہے۔ عہد حاضر میں فیشن کی دنیا سے مقبول ترین سیاہ فام ماڈلز میں ممتاز ترین ہے، اس کا شمار سیاہ رنگت والی دس معروف ترین ماڈلز میں سے دوسرے نمبر پر ہوتا ہے۔ اس کا کیرئیر مختصر اور عمر کم ہے، مگر ہر گزرتے دن کے ساتھ کامیابیوں کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے یہ شہرت کی نت نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ اس میں ایک حد تک اس کی ہمت اور حوصلہ کا کمال ہے، لیکن سب سے دلکش پہلو اس کی خوبصورتی ہے، اس نے اپنے اندر اور باہر کی خوبصورتی کے امتزاج سے ایک ایسی کشش پیدا کر لی ہے، بہت غور سے دیکھنے پر فنی کمال کا یہ سحر محسوس ہوتا ہے۔
افریقہ کے ایک غریب ملک میں پیدا ہونے والی’’فاطمہ سیاد‘‘ کی پیدائش کا سال 1986 ہے، اس کا ملک طویل عرصے سے خانہ جنگی کا شکار ہے، جب اس نے ہوش سنبھالا، تو یہی ماحول اس کے اردگرد تھا۔ ابھی کم عمر ہی تھی، تو والدین کے درمیان طلاق ہوگئی، زمانے کی تلخیاں، گھر سے ملنے والے ذاتی دکھ کم نہ ہوئے تھے کہ ملک میں جاری خانہ جنگی نے اس کی دو بہنوں کی جان لے لی، وہ صومالی فوج کے ہاتھوں ماری گئیں، اس کے بعد زندہ رہ جانے والی ماں بیٹی اپنی جان بچا کر امریکا پہنچیں، اس وقت یہ صرف 13 برس کی تھی، اس کو بالکل اندازہ نہیں تھا، زندگی اس کے بارے میں کیا طے کر رہی ہے۔ اتنی کمسنی میں جھیلنے والے عذاب نے اس کی شخصیت کو وقتی طور پر کم گو اور خاموش بنا دیا۔
امریکا میں قیام کے دوران اس نے تعلیم حاصل کرنا شروع کی، تو اس کی شخصیت میں اعتماد آنا شروع ہوگیا اور یہ ایک نارمل زندگی گزارنے کی طرف لوٹنے لگی۔ اس نے امریکی شہروں بوسٹن اور نیویارک سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد فیشن کی صنعت میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اپنی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے راہیں تلاش کرنا شروع کیں، یوں اس کو فیشن کی دنیا میں داخل ہونے کا راستہ مل گیا۔ سب سے شاندار بات یہ تھی، اس نے ہمت نہ ہاری اور اپنی ظاہری و باطنی خوبصورتی کو سمیٹے رکھا، یہی حسن اس کی زندگی میں مشعل راہ بنا۔ چند برسوں کی جدوجہد کے بعد فیشن کی طرف جانے والے راستوں اور حوالوں سے اس کی شناسائی بڑھنے لگی، جس کے نتائج بھی جلد برآمد ہونے لگے۔
’’فاطمہ سیاد‘‘ نے جہاں ایک طرف اپنے کیرئیر کو آگے بڑھانے کے لیے کوششیں کی اور ماڈلنگ سے عملی زندگی کا آغاز کیا، وہیں کچھ ایسے منصوبوں کا بھی حصہ بنی، جس کو کہا جا سکتا ہے، اس نے زندگی کے چیلنج کے طور پر قبول کیا، اس میں سے ایک امریکی ٹیلی وژن کا مقبول پروگرام’’America’s Next Top Model-ANTM‘‘ تھا، جس میں سخت مقابلے کے بعد اس نے تیسری پوزیشن حاصل کی، اس پروگرام پر امریکی نوجوان نسل کی نظریں تھیں، یہاں سے اس کی شاندار شہرت کی ابتدا ہوئی۔
اس وقت وہ جرمنی میں رہائش پذیر ہے، شادی کر چکی ہے، د وبیٹے ہیں اور کامیابی کے ساتھ کیرئیر کو آگے بڑھا رہی ہے اور ایسی عورتوں کے لیے مثال ہے، جنہیں زندگی میں بیک وقت کئی محاذوں کا سامنا ہوتا ہے، مگر وہ پھر بھی فاتح رہتی ہیں۔ امریکا، جرمنی، فرانس، برطانیہ، یونان سمیت دنیا بھر کی فیشن کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہی ہے، اب تک کئی بڑے معروف فیشن برانڈز اور مصنوعات کی تشہیری مہم میں شامل ہے، اس میں کوکا کولا کا اشتہار سرفہرست ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ کئی فیشن میگزین کے سرورق کی زینت بھی بن چکی ہے۔ ان رسائل میں امریکا کا معروف جریدہ ووگ، آسڑیلیا کا ہارپر بازار اور کاسموپولیٹین اور برطانیہ کالُک میگزین شامل ہیں۔ ان ممالک کے علاوہ یورپ، افریقہ اور ایشیا کے کئی ممالک میں شائع ہونے والے جرائد کے سرورق بھی اس کی تصاویر سے مزین ہو چکے ہیں۔ سوئزرلینڈ کی مصنوعات سمیت دنیا کے بڑے بڑے برانڈز کے ساتھ اس کا اشتراک اور کیا جانے والا کام قابل رشک ہے، دنیا کے تمام بڑے فیشن شوز میں بھی اس کی شمولیت لازمی ہوتی ہے۔ اتنی کم عمری میں جس برق رفتاری سے کامیابیاں سمیٹی ہیں، وہ بے مثال ہے۔
زندگی میں اتنی کامیابیاں سمیٹنے کے بعد یہ اب ایک مکمل طور پر بدلی ہوئی اور پراعتماد لڑکی ہے، پوری دنیا سے اس کے مداحین سوالات پوچھتے ہیں، جن کے جوابات یہ بڑی خندہ پیشانی سے دیتی ہے۔ اپنے اب تک کیے ہوئے فوٹو شوٹس میں اس کو وہ فوٹوشوٹ بہت پسند ہے، جس میں اس کے سیاہ بدن کو ہرے لال اور پیلے رنگوں میں نہلایا گیا۔ رنگوں کے امتزاج سے اس کی سیاہ رنگت بھی دو آتشہ ہو جاتی ہے۔ امریکی اداکار آرنلڈ شوازنیگر اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی بطور شخصیات اسے بہت پسند ہے۔
زندگی نے جب اس کو راحت لوٹائی، تو اس نے اپنی جڑوں کے بارے میں سوچا، پھر ایک بار اپنے آبائی ملک صومالیہ گئی، وہاں کے مقامی افراد میں گھل مل گئی، اس دورے میں اس نے اپنے آپ کو ایک نئے سرے سے تلاش کیا۔ زندگی کا دیا ہوا اعتماد اب بھی اس کے کام آرہا ہے، یہ دنیا بھر کے اہم موضوعات پر بات کرتی ہے، امریکی اور یورپی فیشن انڈسٹری کی منافقت اور گروہ بندیوں کو بھی زیربحث لاتی ہے، سب سے بڑھ کر اس نے خود کو ہر طرح کے اسکینڈل سے بچا کر رکھا ہوا ہے اور پوری توجہ کام پر ہے، یہی وجہ ہے، وہ بہت کم وقت میں تیزی سے اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کر رہی ہے، یہی اس کی کامیابی کا راز ہے، جس کو اس نے کامل ایمان سے اپنی زندگی کا حصہ بنا رکھا ہے۔
سیاہ رنگت والی اس حسینہ نے، زندگی کی تاریکیوں پر مکمل فتح حاصل کرلی ہے۔ اب یہ جرمنی کے پوش علاقے میں اپنے خاندان کے ہمراہ رہتی ہے، کبھی کبھار ماضی کی پرچھائیاں، والدین کی جدائی، بہنوں کا دردناک قتل اور ایسی کئی یادیں اس کو پریشان ضرور کرتی ہیں، مگر وقتی طور پر۔۔۔۔ اب اس نے تقدیر سے ہر کام کا حساب اپنی محنت کے ذریعے وصول کرلیا ہے۔ زندگی کی تاریکیوں پر فتح پانے والی ایسی سیاہ حسینہ، جس نے زندگی کی سیاہ راتوں کا مقابلہ اپنے حوصلہ اور حسن کی طلسمی سیاہی سے کیا اور اس جادو کااثر،کامیابیوں کی شکل میں تا حال جاری ہے۔۔۔۔۔۔
Leave a Reply