Laaltain

دیکھ سکتے ہو تو دیکھو!

17 اپریل، 2018

دیکھ سکتے ہو تو دیکھو غور سے
ویرانیاں تاریخ کی
مقدونیہ کی سمت جاتے راستوں پر دھول اُڑتی ہے
مقدر کے سکندر جا چکے ہیں
قونیہ کی میخ کے چاروں طرف
کُنڈل بنائے
گھومتے قدموں کی چاپیں
اب کسی بے وقت لمحے کی صدائے جاں گُزا ہیں
اب کسی درویش کی ایڑی میں دَم باقی نہیں
روشن لکیریں بجھ چکی ہیں
محو ہوتے جا رہے ہیں
رقص کے سب سلسلے
بغداد پر چیلیں جھپٹتی ہیں
دمشقی دھات کے
پھل دار ہتھیاروں کی دھاریں کند ہیں !

دیکھ سکتے ہو تو دیکھو !
اب تمہارے خواب کی گہرائیوں میں
دل دھڑکنے کے بجائے
بِس بھری آنکھوں کے جنگل پھیلتے جاتے ہیں
کورِنتھی ستونوں سے بنی کہنہ عمارت میں
نئی دنیا کے دھاری دار سانپوں کا بسیرا ہے
طلسمی غار میں
خفیہ خزانے کے پرانے آہنی صندوقچوں میں
سرخ سِکوں کی جگہ ڈالر بھرے ہیں
دیکھ سکتے ہو تو دیکھو غور سے
Image: Pawel kuczynski

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *