Laaltain

غیر تسلیم شدہ دُہری ڈگری پروگرام کے خلاف طلبہ کی قانونی چارہ جوئی

22 جولائی، 2015
نجی تعلیمی ادارے کامسیٹس کا شروع کردہ دُہری ڈگری پروگرام ہائیر ایجوکیشن سے منظور کردہ نہ ہونے کے باعث بے وقعت قرار دے دیا گیا۔ ڈگری پروگرام کی متعلقہ سرکاری اداروں سے منظوری کی حتمی مدت جنوری 2011 تک کی مقرر کی گئی تھی تاہم کامسیٹس انتظامیہ نے منظوری حاصل کیے بغیر بھی داخلے جاری رکھے تھے۔ دُہری ڈگری پروگرام کے تحت داخلہ لینے والے طلبہ کو کامسیٹس اور لنکاسٹر یونیورسٹی برطانیہ کی جانب سے دُہری ڈگری دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبون کے مطابق کامسیٹس کے2010 میں شروع کیے گئے دُہری ڈگری پروگرام کو ہائیر ایجوکیشن کے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے کے باعث تسلیم نہیں کیا گیا۔ گذشتہ برس فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو لنکاسٹر یونیورسٹی کی ڈگری تو جاری کی گئی تھی تاہم دُہری ڈگری نہیں جاری کی گئی۔

 

تفصیلات کے مطابق کامسیٹس نے لنکاسٹر یونویرسٹی برطانیہ کے تعاون سے پاکستانی طلبہ کے لیے دُہری ڈگری کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے ۔ یہ ڈگری پروگرام وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور پلاننگ کمیشن آف پاکستان کی ہدایت پر شروع کیا گیا تھا۔ مفاہمتی یادداشت کے تحت کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور پاکستان انجینئرنگ کونسل سے اس پروگرام کو منظور کرانا لازم قرار دیا گیا تھا تاہم کامسیٹس ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ کامسیٹس کا موقف ہے کہ اس حوالے سے پیش رفت جاری ہے لیکن ملک میں دُہرے ڈگری پروگرام کے لیے قانون موجود نہ ہونے کے باعث اس عمل میں تاخیر ہورہی ہے۔

 

کامسیٹس کے لاہور کیمپس میں اس وقت 2500 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور ان کے مستقبل کے حوالےسے پائی جانے والی شدید بے یقینی کے باعث طلبہ تشویش میں مبتلا ہیں۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی گورننگ باڈی کی اس ضمن میں 27 مئی کو ہونے والی نشست کے دوران بلوچستان یونیورسٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سروسز کے وائس چانسلر نے اس ڈگری پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وائس چانسلر احمد فاروق بازئی کا کہنا تھا کہ دُہری ڈگری عطا کرنا صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب طلبہ کو دوسرے تعلیمی ادارے میں اضافی مضامین پڑھائے جائیں۔ نشست میں شریک ایجوکیشن سیکرٹری امتیاز تاجور اور یوای ٹی پشاور کے وائس چانسلر نے بھی اس موقف کی تائید کی ہے۔

 

کامسیٹس کے لاہور کیمپس میں اس وقت 2500 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور ان کے مستقبل کے حوالےسے پائی جانے والی شدید بے یقینی کے باعث طلبہ تشویش میں مبتلا ہیں۔ ایچ ای سی ذرائع کے مطابق کامسیٹس نے مزید داخلے دینے کی ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے مزید طلبہ کو داخلہ دیا ہے جس کے باعث صورت حال مزید سنگین ہوئی ہے۔ ان طلبہ سے واجبات بھی دُہرے ڈگری پروگرام کے مطابق وصول کیے گئے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تجویز کردہ حل کے تحت کامسیٹس نے مشترک ٹرانسکرپٹ اور لنکاسٹر یونیورسٹی کی دگری دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کے مطابق 130 طلبہ کو ڈگری دی جاچکی ہے۔ تاہم اس طرح سے جاری کی گئی اسناد برطانوی و پاکستانی انجینئرنگ کونسلوں سے منظور شدہ نہ ہونے کے باعث ناقابل تسلیم قرار دی گئی ہیں۔

 

طلبہ کی شکایت پر وفاقی محتسب نے 30 جون کو کامسیٹس کو دونوں ڈگریاں فراہم کرنے یا فیس واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم ڈگری جاری نہ کرنے کے خلاف 15 طلبہ نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *