تپتی سڑکوں پر
مجبور حرکت
عمروں کی اس بھیڑ میں
مجھ کو روز نظر آتی ھے
کچرے کے ڈھیروں سے
اپنے نصیب کے
ٹکڑے چننے والی
یہ محنت کش لڑکی
مجبور حرکت
عمروں کی اس بھیڑ میں
مجھ کو روز نظر آتی ھے
کچرے کے ڈھیروں سے
اپنے نصیب کے
ٹکڑے چننے والی
یہ محنت کش لڑکی
ٹین کے ڈبے،
خالی بوتلیں،
ٹوٹی چپلیں
خالی بوتلیں،
ٹوٹی چپلیں
کچھ دن بعد
یہ کوڑا کرکٹ
اجلے رنگ پہن کر
بازاروں کے
شوکیسوں میں
سج جائے گا
تب کچرا چننے والے
ان دو میلے ہاتھوں کی مشقت
کس کو یاد رہے گی
یہ کوڑا کرکٹ
اجلے رنگ پہن کر
بازاروں کے
شوکیسوں میں
سج جائے گا
تب کچرا چننے والے
ان دو میلے ہاتھوں کی مشقت
کس کو یاد رہے گی
سوچتا ہوں
خود میرا کام بھی ایسا ہی ہے
رنج و مصیبت کے مارے
ان گلے سڑے شہروں میں بکھرے
دکھ کے منظر چنتا رہتا ہوں
اور نظمیں بنا کر
اخباروں میں چھپواتا ہوں
وہ نظمیں
جن کے مداح
کبھی دکھ چننے والی آنکھوں کا
اک دکھ بھی جان نہ پائیں گے
خود میرا کام بھی ایسا ہی ہے
رنج و مصیبت کے مارے
ان گلے سڑے شہروں میں بکھرے
دکھ کے منظر چنتا رہتا ہوں
اور نظمیں بنا کر
اخباروں میں چھپواتا ہوں
وہ نظمیں
جن کے مداح
کبھی دکھ چننے والی آنکھوں کا
اک دکھ بھی جان نہ پائیں گے