[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
میں کوئی کام ڈھنگ سے نہیں کر سکتا
[/vc_column_text][vc_column_text]
بیٹھے بٹھائے
بادلوں اور ہواؤں کے ساتھ چل پڑتا ہوں
اچھی بھلی دھوپ کے ہوتے ہوئے
بارشوں میں بھیگنے لگتا ہوں
بچوں کے ساتھ بچہ بن جاتا ہوں
اور ہنسی کھیل میں
رونے لگتا ہوں
اور سمندر آنکھوں کی بجائے جیبوں میں بھر لیتا ہوں
جانتے بوجھتے
عورتوں سے سچی محبت کرنے لگتا ہوں
دوستوں کے ایک میسج پر
خوامخواہ دروازہ کھول کر بیٹھ جاتا ہوں
دعوتوں میں
وقت سے پہلے پہنچ کر
میزبانوں کا استقبال کرتا ہوں
نئے کپڑوں پر سالن گرا دیتا ہوں
تصویریں بنواتے ہوئے
فوکس سے ہٹ کر ایک طرف بیٹھ رہتا ہوں
یا دوسروں کے لیے جگہ بناتے بناتے
خود فریم سے باہر ہو جاتا ہوں
دھکا پیل سے آگے بڑھنے کے بجائے
قطار میں اپنی باری کا انتطار کرتا ہوں
جو اکثر آئے بغیر گزر جاتی ہے
دورانِ گفتگو
مخاطب کا ایک لفظ سُن کر ساری بات سمجھ جاتا ہوں
اور بات پُوری ہونے سے پہلے بول پڑتا ہوں
چائے کی پیالی سامنے رکھ کر پینا
اور اپنی تعریف کرنے والے کی
تعریف کرنا بھول جاتا ہوں
اور تو اور شیو کرتے ہُوئے
نظم لکھنے لگتا ہوں!
بادلوں اور ہواؤں کے ساتھ چل پڑتا ہوں
اچھی بھلی دھوپ کے ہوتے ہوئے
بارشوں میں بھیگنے لگتا ہوں
بچوں کے ساتھ بچہ بن جاتا ہوں
اور ہنسی کھیل میں
رونے لگتا ہوں
اور سمندر آنکھوں کی بجائے جیبوں میں بھر لیتا ہوں
جانتے بوجھتے
عورتوں سے سچی محبت کرنے لگتا ہوں
دوستوں کے ایک میسج پر
خوامخواہ دروازہ کھول کر بیٹھ جاتا ہوں
دعوتوں میں
وقت سے پہلے پہنچ کر
میزبانوں کا استقبال کرتا ہوں
نئے کپڑوں پر سالن گرا دیتا ہوں
تصویریں بنواتے ہوئے
فوکس سے ہٹ کر ایک طرف بیٹھ رہتا ہوں
یا دوسروں کے لیے جگہ بناتے بناتے
خود فریم سے باہر ہو جاتا ہوں
دھکا پیل سے آگے بڑھنے کے بجائے
قطار میں اپنی باری کا انتطار کرتا ہوں
جو اکثر آئے بغیر گزر جاتی ہے
دورانِ گفتگو
مخاطب کا ایک لفظ سُن کر ساری بات سمجھ جاتا ہوں
اور بات پُوری ہونے سے پہلے بول پڑتا ہوں
چائے کی پیالی سامنے رکھ کر پینا
اور اپنی تعریف کرنے والے کی
تعریف کرنا بھول جاتا ہوں
اور تو اور شیو کرتے ہُوئے
نظم لکھنے لگتا ہوں!
Image: Teun Hocks
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]
One Response
Not a Single Thing I Can Do In Order
I start drifting
with the winds and the clouds
just like that,
even in the brightest sunshine
start getting drenched in the rain,
among the children
become one,
and playfully put the entire ocean
in my pockets instead of eyes,
fall in love with the women
all knowingly,
just on a message sent by friends
keep on waiting in the doorway,
in the parties
always get there on time
to receive the hosts,
always spill the curry on my new dress,
in the group-photos
keep sitting aside out of focus
or keep on creating room for the others
and get out of frame,
instead of making my way forcefully ahead
keep waiting in the queues
for my turn which,
almost always never comes,
get the gist just from a single word
and start speaking in a haste
cutting short the people,
forget to take sip
from the tea-cup in front of me,
and to reciprocate the ones
who admire me,
so much so
making shave in the morning,
I start scribbling poems!
Urdu poem by Naseer Ahmed Nasir
English translation by Kamran Awan