Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

صفحے سے باہر ایک نظم

test-ghori

test-ghori

28 جولائی, 2016

[blockquote style=”3″]

سلمان حیدر کی یہ نظم تنقید پر بھی شائع ہو چکی ہے، سلمان حیدر کی اجازت سے اسے لالٹین پر بھی شائع کیا جا رہا ہے۔

[/blockquote]
[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

صفحے سے باہر ایک نظم

[/vc_column_text][vc_column_text]

ابھی میرے دوستوں کے دوست لاپتہ ہو رہے ہیں
پھر میرے دوستوں کی باری ہے
اور اس کے بعد…
میں وہ فائل بنوں گا
جسے میرا باپ عدالت لے کر جائے گا
یا وہ تصویر جسے میرا بیٹا صحافی کے کہنے پر چومے گا
یا وہ چپ جو میری بیوی پہنے گی
یا وہ بڑبڑاہٹ جو میری ماں تصویر پر پھونکنے سے پہلے گنگنائے گی
یا وہ عدد جس سے میں کسی قید خانے میں پکارا جاؤں گا
یا وہ گناہ جو کبھی سرزد نہیں ہوا
یا وہ اعتراف جس پر میں نے اغوا ہونے سے پہلے دستخط کر دیے تھے
یا وہ فیصلہ جو اس اعتراف سے پہلے لکھا جا چکا تھا
یا وہ سزا جو مجھ پر اور میرے لوگوں پر برابر تقسیم کر دی گئی
یا وہ قانون جس کی بساند سے تہذیب یافتہ نتھنے گھن کھاتے ہیں
یا وہ کمیشن جو اس قانون کا پرفیوم چھڑک کر میز پر بیٹھتا ہے
یا وہ نظم جو میرے دوست کا دوست کل لکھے گا
ہاں میں ایک نظم ہوں
میرے سامنے والے صفحے پر ایک تصویر قید ہے
جس کے ادھ کھلے ہونٹوں کی ایک باچھ پر بوسہ کھلا ہوا ہے اور دوسری گنگناہٹ سے لتھڑی ہوئی ہے
اس کے برابر فریم میں ایک فائل ہے اور ساتھ والی دراز میں؟؟؟
شاید گناہ اعتراف اور سزا رکھے گئے ہوں
میں وہ دراز نہیں کھول سکتا
اس کے لیے مجھے اپنے صفحے سے نکلنا پڑے گا
نظموں کا صفحوں سے باہر نکلنا جرم ہے
کتابوں کو الماریوں سے رہا کروانے کی طرح سنگین۔۔۔۔۔

Image: Senam Okudzeto
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]