اے خدائے خاموشی، اے خدائے تنہائی
دیکھ تیری دنیا میں قتل کرنے والوں کی
ہر جگہ حکومت ہے
قتل ان ہواؤں کا
جن سے تیرے دامن میں لفظ پھوٹ سکتے تھے
قتل ان صداؤں کا
جن سے اہل نفرت کے
خواب ٹوٹ سکتے تھے، سنگ چھوٹ سکتے تھے
تو کہیں نہیں موجود، پھر بھی ان جیالوں نے
نام پر ترے کیسے سرخ شور ڈالے ہیں
ہول ان کی آنکھوں میں، گونج ان کی بانچھوں میں
کلمہ جہالت کے بوجھ سے دبے یہ لوگ
جو زباں نکالے ہیں، اس زباں پہ تالے ہیں
ابلہوں کی آنکھوں میں عکس ہے کتابوں کا
اور ان کتابوں کا رنگ آسمانی ہے
آسمانی رنگوں کی ہر کتاب کے اندر
خون کی کہانی ہے، پھر بھی تیرے لوگوں کو
یہ کتابیں پیاری ہیں، یہ ترے پجاری ہیں
ایک رنگ کے شیدائی، اک علم کے دیوانے
شہر سنگ کے باسی، زندگی سے بیگانے