[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]
دیدبان کی کگار پر
[/vc_column_text][vc_column_text]
ہم نے ہوش سنھبال کے اپنے بھیتر جھانکا
جس میں سب کچھ ہست سمے کی دھارا میں
پھیل گیا آنکھوں کے پردے پر
وہ دیکھو! رمی نے کتنا اچھا جمپ لگا کے اُس کو چُھو کر
نمبر گین کیا
اس لیے کہتے ہیں کہ چَری لئیب تو اپنا من درپن ہے
اور اِس بیچ
ھَڈی لئیب کے امرت لمحوں نے
ساروں کو ایسے جواں کیا کہ
آنے والے دِنوں میں
کبھی وہ امبا گا کے
خود سے آن ملیں گے
اب کے وحشت ہوتی ہے
کوئی آ کے مجھ سے پوچھ رہا
کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمندر کنارے رات گئے تک کیا کرتے ہو
جس میں سب کچھ ہست سمے کی دھارا میں
پھیل گیا آنکھوں کے پردے پر
وہ دیکھو! رمی نے کتنا اچھا جمپ لگا کے اُس کو چُھو کر
نمبر گین کیا
اس لیے کہتے ہیں کہ چَری لئیب تو اپنا من درپن ہے
اور اِس بیچ
ھَڈی لئیب کے امرت لمحوں نے
ساروں کو ایسے جواں کیا کہ
آنے والے دِنوں میں
کبھی وہ امبا گا کے
خود سے آن ملیں گے
اب کے وحشت ہوتی ہے
کوئی آ کے مجھ سے پوچھ رہا
کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمندر کنارے رات گئے تک کیا کرتے ہو
جانے کب سے ۔۔۔۔۔۔
چاندنی کو اپنی آنکھوں کی اِس
دیدبان میں بوئے آن رُکا ہوں
اور مِرے آگے پھر ایک بڑی شاہراہ کے
ٹنٹیکلز ایسے
اُگ سے رہے تھے
اور مجھے وہ
آکٹوپس کی طرح
نگل رہے ہیں
چاندنی کو اپنی آنکھوں کی اِس
دیدبان میں بوئے آن رُکا ہوں
اور مِرے آگے پھر ایک بڑی شاہراہ کے
ٹنٹیکلز ایسے
اُگ سے رہے تھے
اور مجھے وہ
آکٹوپس کی طرح
نگل رہے ہیں
نوٹ: چری لئیب اورھڈی لئیب گوادر کے اہلِ ساحل کے قدیمی کھیل ہیں ۔چری لئیب کا ایک کردار ‘رمی’ بھی ہے جو اس نظم کی بافت میں منقلب ہے اوروہ اس کھیل میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔ جبکہ امبا، ماہی گیروں کا ایک خاص گیت ہے جو کشتی کنارے پر لگاتے وقت گایا جاتا ہے۔ یہ سب Intangible Cultural Heritage میں شمار ہوتے ہیں لیکن اب محض حافظے کا حصہ رہ گئے ہیں۔
Image: Lee Smith
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

