سوات کے مختلف علاقوں میں 96 مکتب سکولوں کی بندش کے خلاف احتجاج سے متعلق بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے غیرسرکاری تنظیم الف اعلان کے اہلکار ڈاکٹرجواد اقبال کا کہنا ہے کہ اب تک خیبرپختونخواہ میں ایک ہزار مکتب سکول مختلف وجوہ کی بناء پر بند کیے جاچکے ہیں۔ سوات میں مکتب سکولوں کی بندش کے خلاف طلبہ اور والدین کی جانب سے منگل 11 اگست کو مینگلور چوک میں احتجاج بھی کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق سکولوں کی بندش کے احکامات صوبائی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر دیے گئے تھے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بند کیے جانے والے مکتب سکولوں میں 1700 طلبہ زیر تعلیم تھے۔
سوات کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر پلاننگ اینڈ ڈویلمپنٹ فضل خالق کے مبطابق سوات میں مکتب سکولوں کی تعداد 123 ہےجن میں سے96 کو بند کردیاگیا ہے۔ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سوات میں مکتب سکولوں کی اکثریت بغیر عمارت کے قائم تھی اور پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان حملے کے بعد یہ سکول غیر محفوظ تصور کیے جارہے تھے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کی طرف سے مکتب سکولوں کو بند کرنے کے حوالے سے سخت ہدایات ملی تھیں۔ فضل خالق کا کہنا تھا کہ متاثرہ طلبہ کو دیگر تعلیمی اداروں میں منتقل کردیا جائے گا تاکہ ان کی تعلیم کا عمل متاثر نہ ہو۔ دوسری جانب مظاہرین کے مطابق مکتب سکول متاثرہ طلبہ کے رہائشی علاقوں سے قریب واقع تھے۔ نئے سکولوں کا فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو آمدورفت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سوات کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر پلاننگ اینڈ ڈویلمپنٹ فضل خالق کے مبطابق سوات میں مکتب سکولوں کی تعداد 123 ہےجن میں سے96 کو بند کردیاگیا ہے۔ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سوات میں مکتب سکولوں کی اکثریت بغیر عمارت کے قائم تھی اور پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان حملے کے بعد یہ سکول غیر محفوظ تصور کیے جارہے تھے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کی طرف سے مکتب سکولوں کو بند کرنے کے حوالے سے سخت ہدایات ملی تھیں۔ فضل خالق کا کہنا تھا کہ متاثرہ طلبہ کو دیگر تعلیمی اداروں میں منتقل کردیا جائے گا تاکہ ان کی تعلیم کا عمل متاثر نہ ہو۔ دوسری جانب مظاہرین کے مطابق مکتب سکول متاثرہ طلبہ کے رہائشی علاقوں سے قریب واقع تھے۔ نئے سکولوں کا فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو آمدورفت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔