[blockquote style=”3″]
نصیر احمد ناصر کی یہ نظم اس سے قبل ‘ہم سب‘ پر بھی شائع ہو چکی ہے جسے نصیر احمد ناصر کی اجازت سے لالٹین پر شائع کیا جا رہا ہے۔
[/blockquote]
[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
اگر مجھے مرنا پڑا ۔۔۔۔۔۔۔
[/vc_column_text][vc_column_text]
اگر مجھے مرنا پڑا
تو میں مرنے سے انکار نہیں کروں گا
لیکن کوک کا ایک گلاس پینے کی مہلت طلب کروں گا
یہ جانتے ہوئے بھی
کہ اس کی رائلٹی یہودیوں کو جائے گی
کیونکہ میں تخمیری مشروب نہیں پیتا
چاہے وہ کسی مسلمان کے ہاتھ سے کیوں نہ پیش کیا گیا ہو!
تو میں مرنے سے انکار نہیں کروں گا
لیکن کوک کا ایک گلاس پینے کی مہلت طلب کروں گا
یہ جانتے ہوئے بھی
کہ اس کی رائلٹی یہودیوں کو جائے گی
کیونکہ میں تخمیری مشروب نہیں پیتا
چاہے وہ کسی مسلمان کے ہاتھ سے کیوں نہ پیش کیا گیا ہو!
اگر مجھے مرنا پڑا
تو میں اس کے لیے بخوشی تیار ہو جاؤں گا
لیکن یہ ضرور پوچھوں گا
کہ فلسطین سے کشمیر تک
بوسنیا سے چیچنیا تک
اور عراق سے افغانستان تک
لاکھوں بے گناہوں کو
اور ان بچوں کو
جو ابھی ماؤں کے شکموں میں تھے
کس ضابطہ ء موت کے تحت مارا گیا
کیا ان کی موت کو مشیت ایزدی سمجھا جائے گا
کیا واقعی وہ اسی طرح مرنے کے لیے پیدا ہوئے تھے
کیا محبت اور موت کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے
اور کیا پیدا ہوئے بغیر بھی مرا جا سکتا ہے
مجھے امید ہے
کہ میرے ان سوالوں کو
اتنا معصوم اور سادہ نہیں سمجھا جائے گا
میں جانتا ہوں
ان کا جواب کسی کے پاس نہیں
مارنے والوں کے پاس بھی نہیں
پھر بھی میں اور کسی سے نہیں تو موت سے ضرور پوچھوں گا
کہ اَن جنے بچوں کو
کس خدائی قانون کی رو سے رحم بدر کیا گیا
اور بارودی سرنگیں
کس فرشتے کی ایجاد ہیں
اور وہ جنت کیسی ہو گی
جو خودکش دھماکوں کے بدلے میں ملتی ہے
اور کیا جہنم کے لیے
آسمان پر کوئی جگہ نہیں بچی تھی؟
تو میں اس کے لیے بخوشی تیار ہو جاؤں گا
لیکن یہ ضرور پوچھوں گا
کہ فلسطین سے کشمیر تک
بوسنیا سے چیچنیا تک
اور عراق سے افغانستان تک
لاکھوں بے گناہوں کو
اور ان بچوں کو
جو ابھی ماؤں کے شکموں میں تھے
کس ضابطہ ء موت کے تحت مارا گیا
کیا ان کی موت کو مشیت ایزدی سمجھا جائے گا
کیا واقعی وہ اسی طرح مرنے کے لیے پیدا ہوئے تھے
کیا محبت اور موت کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے
اور کیا پیدا ہوئے بغیر بھی مرا جا سکتا ہے
مجھے امید ہے
کہ میرے ان سوالوں کو
اتنا معصوم اور سادہ نہیں سمجھا جائے گا
میں جانتا ہوں
ان کا جواب کسی کے پاس نہیں
مارنے والوں کے پاس بھی نہیں
پھر بھی میں اور کسی سے نہیں تو موت سے ضرور پوچھوں گا
کہ اَن جنے بچوں کو
کس خدائی قانون کی رو سے رحم بدر کیا گیا
اور بارودی سرنگیں
کس فرشتے کی ایجاد ہیں
اور وہ جنت کیسی ہو گی
جو خودکش دھماکوں کے بدلے میں ملتی ہے
اور کیا جہنم کے لیے
آسمان پر کوئی جگہ نہیں بچی تھی؟
اگر مجھے مرنا پڑا
تو میں بچوں سے باتیں کرتے ہوئے مرنا پسند کروں گا
اور اگر موت کو کہیں اور جانے کی جلدی نہ ہوئی
تو اُسے ڈھیر ساری نظمیں سناؤں گا
شاید اُس کا دل پسیج جائے
اور وہ اس روز
میرے علاوہ باقی مرنے والوں کی جان لینا ملتوی کر دے
اور کراچی اور کوئٹہ جانا بھول جائے!
تو میں بچوں سے باتیں کرتے ہوئے مرنا پسند کروں گا
اور اگر موت کو کہیں اور جانے کی جلدی نہ ہوئی
تو اُسے ڈھیر ساری نظمیں سناؤں گا
شاید اُس کا دل پسیج جائے
اور وہ اس روز
میرے علاوہ باقی مرنے والوں کی جان لینا ملتوی کر دے
اور کراچی اور کوئٹہ جانا بھول جائے!
اگر مجھے مرنا پڑا
تو موت سے کچھ دیر خاموش رہنے کی درخواست کرتے ہوئے
اپنا پسندیدہ میوزک سنوں گا
اور ہمیشہ کی طرح
وائلن اور پیانو کی دھنوں پر امنڈ آنے والے
آنسو چھپانے کی کوشش ہرگز نہیں کروں گا
موت کی موجودگی میں تھوڑا رو لینا
اور پرانی یادوں کو تازہ کرنا
اور پاس بیٹھے ہوؤں سے
رسول حمزہ توف کی کوئی نظم سنانے کی فرمائش کرنا
کتنا رومانٹک لگے گا
اور دوستوں میں
انوار فطرت کا ہاتھ تھامنا مجھے سب سے اچھا لگتا ہے
سن رہے ہو انوار فطرت!
اگرچہ یہ سب کچھ اداس کر دینے کے لیے کافی ہو گا
لیکن میں مسکراتے ہوئے دھیرے دھیرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر چھوڑیں ابھی سے اداس ہو کر
موت کا مزہ کرکرا کیوں کروں
ابھی تو ماں زندہ ہے
اور اس کے آنسو
میرے لیے کسی لائف سیونگ ڈرگ سے کم نہیں!
تو موت سے کچھ دیر خاموش رہنے کی درخواست کرتے ہوئے
اپنا پسندیدہ میوزک سنوں گا
اور ہمیشہ کی طرح
وائلن اور پیانو کی دھنوں پر امنڈ آنے والے
آنسو چھپانے کی کوشش ہرگز نہیں کروں گا
موت کی موجودگی میں تھوڑا رو لینا
اور پرانی یادوں کو تازہ کرنا
اور پاس بیٹھے ہوؤں سے
رسول حمزہ توف کی کوئی نظم سنانے کی فرمائش کرنا
کتنا رومانٹک لگے گا
اور دوستوں میں
انوار فطرت کا ہاتھ تھامنا مجھے سب سے اچھا لگتا ہے
سن رہے ہو انوار فطرت!
اگرچہ یہ سب کچھ اداس کر دینے کے لیے کافی ہو گا
لیکن میں مسکراتے ہوئے دھیرے دھیرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر چھوڑیں ابھی سے اداس ہو کر
موت کا مزہ کرکرا کیوں کروں
ابھی تو ماں زندہ ہے
اور اس کے آنسو
میرے لیے کسی لائف سیونگ ڈرگ سے کم نہیں!
اگر مجھے مرنا پڑا
تو میں ایک ہی بار مرنے کی خواہش کروں گا
زندگی میں بار بار مرنے کا تجربہ کئی بار ہوا
موت کے سمے اس تجربے کو دہرانا لا حاصل ہو گا
اسے میری آخری خواہش نہ سمجھا جائے
جو میں نے ابھی تک خود کو بھی نہیں بتائی، نہ بتاؤں گا
اگر مجھے مرنا پڑا
تو میں موت کی ایکٹنگ نہیں کروں گا، سچ مچ مروں گا
اور ان لوگوں خصوصاْ ان شاعروں کی طرح
جو زندگی ہی میں اپنی تاریخ لکھوا لیتے ہیں
مر کر بھی زندہ نہیں رہوں گا
تاہم اگر، اے روح عصر، مجھ سے پوچھا گیا
تو میں تاریخ کے صفحات کے بجائے
اپنی نظموں میں، تمہارے ساتھ درگور ہونے کو ترجیح دوں گا!!
تو میں ایک ہی بار مرنے کی خواہش کروں گا
زندگی میں بار بار مرنے کا تجربہ کئی بار ہوا
موت کے سمے اس تجربے کو دہرانا لا حاصل ہو گا
اسے میری آخری خواہش نہ سمجھا جائے
جو میں نے ابھی تک خود کو بھی نہیں بتائی، نہ بتاؤں گا
اگر مجھے مرنا پڑا
تو میں موت کی ایکٹنگ نہیں کروں گا، سچ مچ مروں گا
اور ان لوگوں خصوصاْ ان شاعروں کی طرح
جو زندگی ہی میں اپنی تاریخ لکھوا لیتے ہیں
مر کر بھی زندہ نہیں رہوں گا
تاہم اگر، اے روح عصر، مجھ سے پوچھا گیا
تو میں تاریخ کے صفحات کے بجائے
اپنی نظموں میں، تمہارے ساتھ درگور ہونے کو ترجیح دوں گا!!
Image: Banksy
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]