[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
اندھیرے کا گیت
[/vc_column_text][vc_column_text]
اندھیرے کی بارش ہوتی ہے
اور ہم اپنے لئے
ایک روشن خواب کی پناہ مانگتے ہیں
اور نہیں جانتے
کہ مصور کے رنگوں میں اتر کر
رات نیلی کیوں ہو جاتی ہے
اور ہم اپنے لئے
ایک روشن خواب کی پناہ مانگتے ہیں
اور نہیں جانتے
کہ مصور کے رنگوں میں اتر کر
رات نیلی کیوں ہو جاتی ہے
اندھیرا روشنی کی آہٹ پاتے ہی غائب ہو جاتا ہے
کونوں کھدروں اور سوراخوں میں گُھس جاتا ہے
بعض سوراخ تو روحوں کے آر پار ہوتے ہیں
جن میں سے گزر کر
اندھیرا دوسری جانب جا نکلتا ہے
کیا دوسری جانب بھی اندھیرا ہے
یا وہاں بھی اسی طرح
کسی بڑے چھید کی اتھاہ گہرائی میں
ایک روشنی کا گماں
دوسرے گمان میں گم ہوتا رہتا ہے
کیا وہاں بھی
ایک تاریکی دوسری تاریکی سے
اسی طرح لذت کشید کرتی ہے
جس طرح ہم
اپنی اداسی سے لطف اندوز ہوتے ہیں
اور خود لذتی میں سرشار رہتے ہیں
اور عظیم شاعری کے جال میں الجھ کر
لفظوں کی بچی کھچی پونجی بھی ضائع کر بیٹھتے ہیں
کونوں کھدروں اور سوراخوں میں گُھس جاتا ہے
بعض سوراخ تو روحوں کے آر پار ہوتے ہیں
جن میں سے گزر کر
اندھیرا دوسری جانب جا نکلتا ہے
کیا دوسری جانب بھی اندھیرا ہے
یا وہاں بھی اسی طرح
کسی بڑے چھید کی اتھاہ گہرائی میں
ایک روشنی کا گماں
دوسرے گمان میں گم ہوتا رہتا ہے
کیا وہاں بھی
ایک تاریکی دوسری تاریکی سے
اسی طرح لذت کشید کرتی ہے
جس طرح ہم
اپنی اداسی سے لطف اندوز ہوتے ہیں
اور خود لذتی میں سرشار رہتے ہیں
اور عظیم شاعری کے جال میں الجھ کر
لفظوں کی بچی کھچی پونجی بھی ضائع کر بیٹھتے ہیں
روحوں کے چھید
لمحہ بہ لمحہ بڑھتے رہتے ہیں
اور زندگی دن اور رات کے درمیان
رینگتے ، لہراتے سایوں کی طرح
ایک جانب سے دوسری جانب
دوسری سے تیسری ۔۔۔۔۔۔ تیسری سے چوتھی
چوتھی سے پانچویں اور پھر ۔۔۔۔۔۔ شش جہت
اور اسی طرح لامتناہی ابعاد میں
خاموشی سے گھٹنوں کے بل چلتی رہتی ہے
ایک بِل سے دوسرے بِل میں
کائنات کے ایک کونے سے دوسرے کونے کی طرف
یہاں تک کہ روحیں بلبلا اٹھتی ہیں
لمحہ بہ لمحہ بڑھتے رہتے ہیں
اور زندگی دن اور رات کے درمیان
رینگتے ، لہراتے سایوں کی طرح
ایک جانب سے دوسری جانب
دوسری سے تیسری ۔۔۔۔۔۔ تیسری سے چوتھی
چوتھی سے پانچویں اور پھر ۔۔۔۔۔۔ شش جہت
اور اسی طرح لامتناہی ابعاد میں
خاموشی سے گھٹنوں کے بل چلتی رہتی ہے
ایک بِل سے دوسرے بِل میں
کائنات کے ایک کونے سے دوسرے کونے کی طرف
یہاں تک کہ روحیں بلبلا اٹھتی ہیں
اور اُدھر خدا کے بے ستون آسمانی محلات میں
اندھیرا روشن ستاروں کے آس پاس منڈلاتا رہتا ہے
اور موقع پاتے ہی وار کرتا ہے
اور اُن زمینوں تک جا پہنچتا ہے
جہاں دلوں کی کاشت کاری ہوتی ہے
اور دماغوں کے پھول کھلتے ہیں!!
اندھیرا روشن ستاروں کے آس پاس منڈلاتا رہتا ہے
اور موقع پاتے ہی وار کرتا ہے
اور اُن زمینوں تک جا پہنچتا ہے
جہاں دلوں کی کاشت کاری ہوتی ہے
اور دماغوں کے پھول کھلتے ہیں!!
Image: Zdzislaw Beksinski
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]
One Response
Song Of The Dark
When it rains darkness
we beg refuge in an iridescent dream, and
we don’t know that
after having a plunge into the colours of the painter
how does the night change into blue?
The night flees hearing the soft footsteps of light;
rushes into the nooks and corners –
spreads to the hollow spaces;
a few holes pierce the souls
travelling through those
it moves to another direction –
Is that path dark too?
Is there a bottomless
crater of darkness
that moves from one illusion of light
to another?
Does there too
the darkness draw
delight the way
we draw pleasure from our
wanton sadness? And
overflow with our
iniquity; and
lose all residual words
in the entwining net of great verses.
Wounds in the souls
go deeper each moment; and
life in between the day and night
like crawling and swaying shadows –
Moves from one direction to the other;
second to the third,
third to the fourth,
fourth to the fifth; and then
to the whole universe; and
like this, onto a limitless direction.
Life keeps crawling on the knees silently
from one lair to the other;
from one corner of the universe to
the other corner –
Even the souls start sobbing
and there at the God’s column-less
palaces;
darkness looms over the sparkling stars;
waiting for the chance to assault, and
reaches those lands where
hearts cultivate
and minds blossom in flowers!
Poem by: Naseer Ahmed Nasir,2008.
Translated from Urdu into English by Dr.Bina Biswas
Copyright(C) Naseer Ahmed Nasir, All Rights Reserved.