پاکستان میں ملالہ یوسف زئی کو رد کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستان کے نجی سکولوں میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی مذمت کے لئے "آئی ایم ناٹ ملالہ” دن منایا گیا ہے۔ نجی تعلیمی اداروں کی تنظیم نے ملالہ کی کتاب "میں ملالہ ہوں” کے بعض مندرجات پر اعتراض کرتے ہوئے یہ دن منایا ہے۔
"ملالہ کے سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین سے روابط واضح ہو چکے ہیں،ہم سلمان رشدی کی کتاب کو آزادی اظہار رائے قرار دیے جانے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔” پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کے صدر کاشف علی نے ذرائع ابلا غ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ کاشف علی کے مطابق ملالہ کی مذمت کے لئے منائے جانے والے دن کو اجاگر کرنے کے لئے سیمینار اور پروگرام منعقد کئے گئے ہیں۔
"ملالہ کے سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین سے روابط واضح ہو چکے ہیں،ہم سلمان رشدی کی کتاب کو آزادی اظہار رائے قرار دیے جانے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔” پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کے صدر کاشف علی نے ذرائع ابلا غ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ کاشف علی کے مطابق ملالہ کی مذمت کے لئے منائے جانے والے دن کو اجاگر کرنے کے لئے سیمینار اور پروگرام منعقد کئے گئے ہیں۔
"ہم ملالہ کو نہیں تعلیم کو رد کر رہے ہیں،ملالہ شدت پسندی کے خلاف سب سے مضبوط علامت ہے اگر تعلیمی اداروں میں ملالہ کو اس طرح رد کیا جاتا رہا تو ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ ہار جائیں گے۔”
ماہر تعلیم سلیم سرور نے لالٹین سے بات کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں ملالہ کو تسلیم نہ کئے جانے کے رحجان کو تشویش ناک قرار دیا ہے،”ہم ملالہ کو نہیں تعلیم کو رد کر رہے ہیں،ملالہ شدت پسندی کے خلاف سب سے مضبوط علامت ہے اگر تعلیمی اداروں میں ملالہ کو اس طرح رد کیا جاتا رہا تو ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ ہار جائیں گے۔” بہاولپور کے ایک نجی کالج سے وابستہ پروفیسر اسلم بھٹی کے مطابق تعلیمی ادارے خوفزدہ ہیں،”ہم لوگ کئی دہائیوں سے ایک ایسا معاشرہ پروان چڑھا رہے ہیں جو ملالہ جیسی ہر آواز کا گلہ گھونٹنا چاہتا ہے۔ سب ڈرتے ہیں کہ طالبان انہیں نشانہ نہ بنادیں اس لئے ہم ملالہ کو اپنانے سے گریزاں ہیں۔”
بچیوں کی تعلیم کے لئے کام کرنے والی ملالہ یوسف زئی کو پاکستان میں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ملالہ کو رواں برس کا نوبل امن انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے تاہم پاکستان میں سرکاری سطح پر ملالہ کے اعزاز میں کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی۔ اس سے قبل آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے اپنے عہدیداران کو ملالہ کی کتاب خریدنے سے روک دیا تھا۔ گزشتہ برس ملالہ یوسف زئی کی کتاب کی تقریب رونمائی بھی سکیورٹی خدشات کی بنا پر روک دی گئی تھی۔
بچیوں کی تعلیم کے لئے کام کرنے والی ملالہ یوسف زئی کو پاکستان میں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ملالہ کو رواں برس کا نوبل امن انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے تاہم پاکستان میں سرکاری سطح پر ملالہ کے اعزاز میں کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی۔ اس سے قبل آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے اپنے عہدیداران کو ملالہ کی کتاب خریدنے سے روک دیا تھا۔ گزشتہ برس ملالہ یوسف زئی کی کتاب کی تقریب رونمائی بھی سکیورٹی خدشات کی بنا پر روک دی گئی تھی۔
Islam k fitrat me kuch aisee lachak hai
Jitna yai dabaogy otna he oberta hai
ملاله همارے لیے ایک دجالی نشان بن کر ابهری هے.هم سادے اور سیدهے ضرور هیں مگر بے وقوف نهیں.ملاله کا ڈرامه جیسے رچایا گیا هے وه ایک عام سطح کا آدمی بهی بڑی آسانی سے سمجه سکتا هے.برائے مهربانی اس ڈرامه کو ختم کیا جائے.
[…] 10 نومبر کو آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے "میں ملالہ نہیں ہوں" دن منایا تھا۔ اس برس ایسوسی ایشن کی جانب سے "میں ملالہ نہیں ہوں" کتاب […]