"2010 میں غازی میڈیکل کالج کے آغاز سے اب تک کالج کے میڈیکل کونسل سے الحاق کا معاملہ حل نہیں ہو سکا جبکہ اگلے برس کالج کا پہلا بیچ پاس آوٹ ہونے والا ہے۔” نامکمل عمارت میں قائم کالج جو وقتی طور پر ڈیرہ غازی خان یونیورسٹی سے منسلک ہے کے ایک طالب علم نذیر لغاری نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ نذیر کے مطابق میڈیکل کالج میں نہ تو اساتذہ ہیں اور نہ ہی سازوسامان موجود ہے،”17 اساتذہ کی جگہ محض دو اساتذہ موجود ہیں اور کالج میں تاحال لیبارٹری سامان کی فراہمی میں کمی کا سامنا ہے۔”
غازی میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر شمیم کے مطابق کالج کو بیک وقت کئی مسائل کاسامنا ہے جن کے حل میں تاخیر کے لئے صوبائی انتظامیہ اور وسائل کی کمی ذمہ دار ہیں،”کالج میں اساتذہ کی تعیناتی کی بجائے معاملہ التوا کا شکار ہے، صوبائی محکمہ صحت ہمارے مطالبات پر کاروائی نہیں کر رہا ہے۔”ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے الحاق نہ ہونے کی باعث بھی اساتذہ غازی خان میڈیکل کالج میں تدریس سے گریزاں ہیں۔ پرنسپل ڈاکٹر شمیم نے 2015 میں کالج کے پہلے بیچ کاپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے الحاق کے بغیر پاس آوٹ ہونے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے عمارت اور ہاسٹلز کی تعمیر کا کام تاحال شروع نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی ایچ ای سی کی جانب سے یونیورسٹی کی منظوری کے لئے درکار 20 پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعیناتی کا عمل مکمل کیا جاسکا ہے۔
کالج کے پرنسپل کا کہنا تھا کہ غازی میڈیکل کالج کاڈیرہ غازی خان یونیورسٹی سے الحاق صرف صوبائی اسمبلی کی قانون سازی سے ہی تبدیل ہو سکتا ہے۔کالج کو یونیورسٹی کا حصہ قرار دینے سے بہت سے انتظامی اور مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کالج کے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے الحاق اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے منظوری کی راہ میں محکمہ صحت اور میڈیکل کونسل کے مابین مقدمہ بازی اور انتظامی عدم دلچسپی کے باعث تاخیر ہے۔
ذرائع کے مطابق غازی یونیورسٹی تاحال وائس چانسلر اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی منظوری کے بغیر کام کررہی ہے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے فرائض مقامی کمشنر کو تفویض کیے گئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے عمارت اور ہاسٹلز کی تعمیر کا کام تاحال شروع نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی ایچ ای سی کی جانب سے یونیورسٹی کی منظوری کے لئے درکار 20 پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعیناتی کا عمل مکمل کیا جاسکا ہے۔

One Response

Leave a Reply

%d bloggers like this: