سندھ یونیورسٹی میں گزشتہ روز ہولی کی تقریبات کی تیاریاں طاقت کے زور پر روکنے کی کوشش طلبہ احتجاج کے باعث ناکام بنا دی گئی تاہم رینجرز نے آج یونیورسٹی میں گشت کرتے ہوئے طلبہ کو ہولی منانے سے روک دیا۔”رینجرز کے مقامی افسر نے آج سہ پہر کارروائی کرتے ہوئے ہولی منانے سے جبراً روک دیا ہے اور طلبہ کو ہراساں بھی کیا ہے۔” سندھ یونیورسٹی حیدرآباد کے طالب علم سارنگ لطیف نے لالٹین سے بات کرتے ہوئے بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب یونیورسٹی انتطامیہ کی ملی بھگت سے ہورہا ہے ،”یونیورسٹی انتظامیہ اس میں شریک لگتی ہے وگرنہ یونیورسٹی گارڈز ہمیں منع نہ کرتے۔” سندھ یونیورسٹی میں ہر سال کی طرح اس برس بھی ہندو طلبہ اپنے مسلم طلبہ کے ۔ہمراہ ہولی منا رہے تھے تاہم رینجرز کے دباو پر طلبہ کو مجبوراً ہولی منانے کا عمل روک دیا ہے
"رنگوں کی اجازت نہیں، ہولی کی اجازت نہیں”
ذرائع کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے طلبہ ہر برس کی طرح اس مرتبہ بھی ہولی کا تہوار منانے کی تیاریوں میں مصروف تھے جب سیکیورٹی اہلکاروں اوریونیورسٹی گارڈز نے طلبہ کوزبردستی روکنا شروع کیا۔ رینجرز اہلکاروں نے بعض طلبہ کو مزاحمت پر گرفتا ربھی کیا تاہم بعدازاں طلبہ کے احتجاج پر انہیں رہا کر دیا گیا،” گارڈز چلا رہے تھے رنگوں کی اجازت نہیں، ہولی منانے کی اجازت نہیں اوپر سے آرڈر (حکم)آیا ہے،”سارنگ لطیف نے بتایا۔ سارنگ کے مطابق رنگ زدہ طلبہ کو خاص طور پر ہراساں کیا گیا ۔
"رنگوں کی اجازت نہیں، ہولی کی اجازت نہیں”
ذرائع کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے طلبہ ہر برس کی طرح اس مرتبہ بھی ہولی کا تہوار منانے کی تیاریوں میں مصروف تھے جب سیکیورٹی اہلکاروں اوریونیورسٹی گارڈز نے طلبہ کوزبردستی روکنا شروع کیا۔ رینجرز اہلکاروں نے بعض طلبہ کو مزاحمت پر گرفتا ربھی کیا تاہم بعدازاں طلبہ کے احتجاج پر انہیں رہا کر دیا گیا،” گارڈز چلا رہے تھے رنگوں کی اجازت نہیں، ہولی منانے کی اجازت نہیں اوپر سے آرڈر (حکم)آیا ہے،”سارنگ لطیف نے بتایا۔ سارنگ کے مطابق رنگ زدہ طلبہ کو خاص طور پر ہراساں کیا گیا ۔
سندھ یونیورسٹی میں گزشتہ روز ہولی کی تقریبات کی تیاریاں طاقت کے زور پر روکنے کی کوشش طلبہ احتجاج کے باعث ناکام بنا دی گئی تاہم رینجرز نے آج یونیورسٹی میں گشت کرتے ہوئے طلبہ کو ہولی منانے سے روک دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق یونیورسٹی گارڈز، پولیس اہلکاروں اور رینجرز نے فیکلٹی آف آرٹ سندھ یونیورسٹی میں گھس کرسربراہ شعبہ کی اجازت سے ہولی کی تیاریوں میں مصروف طلبہ کو ڈرایا دھمکایا اور دو طلبہ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم سوشل میڈیا پر خبر پھیلنے اور طلبہ تنظیموں کے کارکنوں کے آنے کے بعد انہیں چھوڈ دیا گیا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ احتجاج کے بعد یونیورسٹی انتطامیہ نے اس واقعہ سے علیحدگی ظاہر کی ہے ۔یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطے کی کوششیں تاحال بارآور ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔
"یہ سب رینجرز کی سرپرستی میں ہورہا ہے”
حیدرآباد میں انسانی حقوق کے کارکن مکیش میگھوار کا کہنا تھا کہ اس کارروائی سے سندھ میں موجود ہمہ دینیت کو خطرہ ہے،”سندھ میں تمام مذاہب کو آزادی حاصل ہےاور سندھ کی دھرتی صوفیوں کی دھرتی ہے لیکن اب حالات بدل رہے ہیں اور ہولی کا تہوار منانے سے روکنا تشویش ناک ہے۔”لالٹین سے بات کرتے ہوئے طلبہ نے اسے سندھ کے پرامن ماحول کر تباہ کرنے کی سازش قرار دیا اور کہا کہ سیکیورٹی ادارے اس کارروائی کے پیچھے ہیں جو سندھ کے پرامن ماحول کو تباہ کررے ہیں،”رینجرز کی سرپرستی میں ایسا کیا جارہا ہے، رینجرز سندھ یونیورسٹی میں موجود قوم پرست اور ترقی پسند طلبہ کے خاتمے کے لیے یہاں اسلامی جمعیت طلبہ اور جماعت الدعوۃ کو متعارف کرارہے ہیں۔” لالٹین سے بات کرنے والے ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔ سندھ میں ایک عرصہ سے کالعدم تنظیموں اور شدت پسند مذہبی طلبہ تنظیموں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی ادارے سندھ میں بھی بلوچستان ہی کی طرح ترقی پسند طلبہ کو نشانہ بنارہے ہیں۔ طلبہ حلقوں نے ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور ریاستی دہشت گردی کی روک تھام کا مطالبہ کیاہے۔
"یہ سب رینجرز کی سرپرستی میں ہورہا ہے”
حیدرآباد میں انسانی حقوق کے کارکن مکیش میگھوار کا کہنا تھا کہ اس کارروائی سے سندھ میں موجود ہمہ دینیت کو خطرہ ہے،”سندھ میں تمام مذاہب کو آزادی حاصل ہےاور سندھ کی دھرتی صوفیوں کی دھرتی ہے لیکن اب حالات بدل رہے ہیں اور ہولی کا تہوار منانے سے روکنا تشویش ناک ہے۔”لالٹین سے بات کرتے ہوئے طلبہ نے اسے سندھ کے پرامن ماحول کر تباہ کرنے کی سازش قرار دیا اور کہا کہ سیکیورٹی ادارے اس کارروائی کے پیچھے ہیں جو سندھ کے پرامن ماحول کو تباہ کررے ہیں،”رینجرز کی سرپرستی میں ایسا کیا جارہا ہے، رینجرز سندھ یونیورسٹی میں موجود قوم پرست اور ترقی پسند طلبہ کے خاتمے کے لیے یہاں اسلامی جمعیت طلبہ اور جماعت الدعوۃ کو متعارف کرارہے ہیں۔” لالٹین سے بات کرنے والے ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔ سندھ میں ایک عرصہ سے کالعدم تنظیموں اور شدت پسند مذہبی طلبہ تنظیموں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی ادارے سندھ میں بھی بلوچستان ہی کی طرح ترقی پسند طلبہ کو نشانہ بنارہے ہیں۔ طلبہ حلقوں نے ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور ریاستی دہشت گردی کی روک تھام کا مطالبہ کیاہے۔
Leave a Reply