ایک روز صبح سویرے شہر جاگا
تو اُس کے وقت پہ سُرخ اور سیاہ کا
قبضہ ہو چکا تھا
اس روز سارا دن شہر کے نتھنوں سے
سُرخی قطرہ قطرہ ٹپکتی رہی
اور ستارے اپنی آنکھیں ملتے رہے
اس دن کے بعد سے مہا بلی
آدھی آنکھ سے شہر کو تکتا ہے
کہ شہر کے حصے میں فقط
آدھی آنکھ کی سیاھی رہ گئی ہے
اب اس شہر پہ دندناتے بونوں کا راج ہے
جو لمبی داڑھیوں پہ قدم جما کے
اپنا قد بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں
اور صبح سے شام تک
اذانیں ایک دوسرے کا پیچھا کرتی کرتی
تھک جاتی ہیں
یُو این او میں بیٹھے درویش کے کان
آج بھی دھواں دیتے ہیں
اور شہر ہٹ دھرمی کے عفریت کے آگے
بھیگی بِلی بن چکا ہے
Image: Gerome Kamrowski