پرائے اجنبی آنگن میں
ڈالر اور درہم کے لیے
سینچا گیا ہوں
یہ مرے سبزے کی خوبی تھی
جبھی تو مجھ کو دھرتی سے
نکالا مل گیا تھا
اور اب اس اجنبی بوتل میں
میرے سبز رہنے کے ہنر کو
آزمایا جا رہا ہے
مرے اپنے وطن کی خاک سے
مجھ کو بچایا جارہا ہے
چھپایا جارہا ہے
مجھے ویران کرکے گھر سجایا جارہا ہے
غلامی اور تنہائی
مرے اس فن کا نذرانہ
روپیا میرے جینے کا بہانہ
پرائے اجنبی آنگن میں
ڈالر اور درہم کے لیے
سینچا گیا ہوں