یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر مظفر آباد میںشہر اور کیمپس کے اندرآمدورفت کے لیے استعمال ہونے والی بسوںکو طلبہ اور طالبات کے لیے علیحدہ علیحدہ کر دیا گیاہے۔اس سے پہلے طلبہ اور طالبات ایک ہی بس میں اکھٹے سفر کرتے تھے۔یہ فیصلہ وی سی صاحب نے طالب علموں کی طرف سے بسیں بڑھانے کے مطالبے کے بعد دیا۔ بسیں بڑھانے کی بجائے انہیں صنفی بنیادوں پر تقسیم کردیا گیا۔ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ اس سے طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کا اصل مسئلہ کیسے حل ہوگا۔
اس اقدام پر طلبا و طالبات میں ملا جلا رجحان پایا جاتا ہے۔کچھ کا موقف ہے کہ یہ صنفی امتیاز کی علامت اور مخلوط تعلیم کو ختم کرنے کی سازش ہے ۔جبکہ بعض کے نزدیک یہ احسن قدم ہے جو کہ اسلام اور ہماری ثقافت کے عین مطابق ہے۔ یونیورسٹی اور پیشہ وارانہ میدانوں میںکم وبیش مجموعی طور پر مخلوط ماحول کے ہوتے ہوئے ایسے اقدامات نہ صرف غیر ضروری ہیں بلکہ امتیازی رویوں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کے مترادف ہیں۔
تحریر:رانا شعیب شہباز
(Published in The Laaltain – Issue 6)
Leave a Reply