[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

ساگردیوتا

[/vc_column_text][vc_column_text]

کہو تم کہاں ہو؟
مرکب صداؤں کے ریلے میں
کس کو پکاروں؟
عجب نم زدہ سلوٹوں میں گھری زندگی ہے
زمیں ایک آبی عمل سے گزر کر
مدور ہوئی ہے
چٹانوں کے نیچے بھی، اندر بھی
خوابیدہ بل دار آبی چٹانیں
شبِ ارتقا کی عجب داستانیں
بدن کی پہاڑی میں خفتہ
نمک اور چونے کی کانیں
نمی چاٹتے ریگزاروں کی سوکھی زبانیں
سیہ سنگِ آہن ربا اور سنگِ ستارہ
جزیرے، ڈھلانیں
حجر اور جل کھور مٹی کے تودے
خراطین، پھل، پھول، پودے
پتاور، سماروغ، تالوس
جل ناگ، سیلا
شکن دار اصداف، سرطان، کچھوے
سمک اور بگلے ۔۔۔۔۔۔۔
مگر تم کہاں ہو؟
تمہیں ڈھونڈتے ہیں مِرے خواب کب سے
میں صدیوں کے ساحل پہ تنہا
تمہارے جنم روپ، ساروپ کا منتظر ہوں
مجھے پھر سے وہ زندگی دو
جسے میں نے اپنے بدن سے جدا کر دیا تھا
زمینوں، زمانوں کی خواہش سے آگے
فقط ایک آبی ردا کر دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ !!

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply