Laaltain

اے میرے سوچنے والے بیٹے

16 اپریل، 2017
اے میرے سوچنے والے بیٹے
وہ دانش کو پاؤں تلے روندیں گے
سوال پر گولی چلائیں گے
منطق پر پتھر اور لاٹھیاں برسائیں گے
وہ انسانیت کو لہولہان کر کے
اساطیر کی زمینوں پر انسان ذبح کریں گے
وہ قاتلوں کے قصیدے پڑھ کر
قتل کے حمایتیوں پر گل پاشی کریں گے
وہ انسان کو نجس قرار دے کر
اجتماعی خوں ریزی کو مقدس ٹھہرائیں گے۔ ۔ ۔
وہ یہ سب تمہاری آنکھوں کے سامنے کریں گے
تم نے پھر بھی مشتعل نہیں ہونا !

وہ نفاست سے ان کتابوں کی شیرازہ بندی کریں گے
جن میں زندہ بدن اُدھیڑنے کے مفصل نسخے درج ہیں
وہ تمہارے سامنے نفرت کا پورا ماسٹر پلان رکھ دیں گے
یاد رکھو !
تم نے پھر بھی اپنی سوچ کو مشتعل نہیں ہونے دینا
اگر تم نے جواب میں کچھ کہا یا سوال اٹھایا
تو وہ تمہارے ہی لفظوں کی مہریں
تمہارے قتل نامے پہ ثبت کریں گے
( اُنہیں یہ گُر صدیوں سے آتا ہے )
پھر وہ ہجوم در ہجوم آئیں گے
اور تمہارے جسم کی روئی دھنک کے رکھ دیں گے
اگر تم انسان کے شرف کی سیڑھیاں چڑھ رہے ہوئے
تو وہ تمہیں نیچے کھینچ کر قتل کردیں گے

سو میرے سوچنے والے بیٹے !
تم نے خاموش رہنا ہے
تمہاری خاموشی میں تمہاری زندگی ہے
اور زندگی ہر چیز سے مقدم ہے میرے بیٹے
لیکن افسوس ! وہ لوگ یہ بات نہیں جانتے
وہ صرف موت کو مانتے ہیں

Image: Sabir Nazar

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *