Laaltain

اندھیرے میں اُگی مشروم

27 اکتوبر، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

اندھیرے میں اُگی مشروم

[/vc_column_text][vc_column_text]

وہ عجب سا خواب تھا
اُس خواب میں آنکھیں بہت تھیں
سانپ جیسی، ٹکٹکی باندھے، مسلسل گھورتی
چاروں طرف سے
میری جانب دیکھتی، پھنکارتی
جھپکے بنا
یلغار کرتی آ رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

جانے کیا سونے سے پہلے کھا لیا تھا
کھاد آلودہ نباتاتی غذا
دم پخت، مرچیلے مسالے دار کھابے
پیکٹوں میں بند ماکولات، نوڈل
یا کوئی مخلوقِ آبی
یا کسی مردار کے قتلے چکھے تھے
کچھ سمجھ آتی نہیں تھی
اس قدر معلوم تھا بس
نیند سے ماقبل
السائے بدن کا بیج رفتہ کی زمینوں،
نم رسیدہ تیرگی مارے زمانوں کے ملیدے کی
تہوں میں بو دیا تھا
تاکہ صدیوں تک پڑا سویا رہوں
اپنی کسی تعبیر میں کھویا رہوں
اگنے سے پہلے تا ابد بویا رہوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔

 

وہ عجب سا خواب تھا، اس خواب میں آنکھیں بہت تھیں
جو اندھیرے میں ڈراتی تھیں ہمہ دم
میرے ہونے، کچھ نہ ہونے
اور سونے کا تماشا دیکھتی تھیں
تیرہ و مرطوب خاموشی کے خولِ بے بصر میں
میرے خوابوں، میرے آدرشوں کو پیہم توڑنے کا سوچتی تھیں
آخرش گھبرا کے آنکھیں کھول دیں میں نے
سیاہی سے بھرے مومی لفافے میں مقید
اک سفیدی سی مرے اندر سے باہر آ رہی تھی
میرا اسفنجی بدن رغبت سے دنیا کھا رہی تھی!

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *