Laaltain

اپنی ہم جماعت کے نام ایک خط

تالیف حیدر: جان لوکہ ہم اگر دوبارہ دوستوں کی طرح پیش آئیں گے تو تمہارے اور ہمارے ان خیر خواہوں کے پیٹ میں پھر درد ہونا شروع ہو جائے گا، جس درد کا علاج نہ تمہارے پاس ہے نہ میرے پاس، تو یا تو تم ان سے ڈر جاوں اور مجھ سے بد گمان ہو جاو یا ان کی پروا کرنا چھوڑ دو
قیدی ضروری نہیں مجرم بھی ہو،بسااوقات خود ساختہ اورنام نہاد مقتدر گروہوں کے تخلیق کردہ ’’تعصب‘‘رنگ ، نسل، ذات اور عقیدے کی بنیاد پرہمارے پر کُتر دیتے ہیں، پھر ہمارا نصیب زندان کی اونچی دیواروں کو تکنا رہ جاتا ہے اورہماری نسلیں تک قیدی بن جاتی ہیں۔