Laaltain

سُر منڈل کا راجا

31 جنوری، 2016
Picture of علی اکبر ناطق

علی اکبر ناطق

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

سُر منڈل کا راجا

[/vc_column_text][vc_column_text]

پتلے کانچ کی دیواروں پر بُن کر رات کے جالے
ٹھنڈے دلوں کے گاڑھے لہو پر پڑھ کر منتر کالے
میں جادوکے دیس چلا ہوں ،جس کے پار اُجالے
نیل سرا میں کھو جائیں گے مجھ کو ڈھونڈنے والے

 

چھونے والے پاس آئے تو پاس نہ آنے دوں گا
سِحر نگر میں پری محلہ ، پریوں پاس رہوں گا

 

آنکھ ہوا کی بھر آئے گی دھندلائیں گے تارے
راہِ سفر میں جاگ اُٹھیں گے ٹھہری نیند کے مارے
تیز اڑے گی جیت ہماری ،اُونگھنے والے ہارے
چھن چھن چھاجا چھنکائیں گے چھُپ بیٹھے ہنکارے

 

پورب پنچھم باجنے والا ایک خدا کا باجا
نام ہمارے بجوائے گا سُرمنڈل کا راجا

 

آخری پربت کی برفوں پر پھول ازل کا نیلا
آب حیات رگوں میں جاری لیکن چہرہ پیلا
مُلک سراب کی جادو گرنی اور جادو کا ٹیلا
جوں جوں پربت پھیلتا جائے توں توں ماتھا گیلا
ڈوبنے والے نام پکاریں لیکن میں شرمیلا
آخر کھینچ لیا منتر نے، ایک چلا نہ حیلہ

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]
Image: M. F. Hussein

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *