میں نے ہمیشہ تین لفظوں کے ساتھ
زندگی گزاری ہے
راستوں پر چلا ہوں
بہت سے کھیل کھیلے ہیں
درخت، پرندہ اور آسمان
میں نے ہمیشہ دوسرے لفظوں کی آرزو کی ہے
میں ماں سے کہتا تھا کہ بازار سے لفظ خرید لائیں
مگر ان کے بیگ میں جگہ نہیں ہوتی تھی
وہ کہتی تھی
“انہی تین لفظوں کے ساتھ زندگی گزارو
آپس میں بات کرو
مل کر فال نکالو”
کم الفاظ کا ہونا غربت نہیں ہے
میں جانتا تھا کہ رنگین پنسل کا نہ ہونا کم الفاظ کی نسبت بڑی غربت ہے
جب میں درخت کے ساتھ ہوتا تھا تو پرندہ کہتا تھا
” درخت کو سبز رنگ میں لکھو تا کہ میں اڑنے کی آرزو کر سکوں”
مگر میں درخت صرف زرد پنسل کے ساتھ لکھ سکتا تھا
کیوں کہ میرے پاس صرف زرد پنسل تھی
زرد رنگ میں لکھے درخت میں پرندے نے خزاں کو دیکھا
اور وہ ناراض ہو گیا
آج صبح میں نے ماں سے کہا کہ
احمد رضا کے لئے رنگین پنسلیں خرید لائیں
میری ماں ہنستے ہوئے بولی: تمہارے درد کی دوا صرف لفظ ہیں