Laaltain

بیرنگ نیتیں‎

15 جون، 2017
بیرنگ نیتیں‎
کہاں کی نیت کی بات کرتے ہو؟ پاکبازوں کی نیَتوں کی ؟
مرے سرہانے تو اس طرح کی کسی بھی نیت کے بت نہیں ہیں!
(ہُبل سِراپِس کے بھاری جسوں نے کب سمانا تھا میرے نطفے میں )
مرے سرہانے ،
تو جسم کی بھوک کا دیوتا کھڑا ہے
( کہاں سے ٹوٹے گا اس دیوتا کا بت کہ جس کا
خمیر ماؤں کی ناڑ میں ہو )
لٹکتی جیبھوں میں اُس کی،
شہوت کے زرد شعلوں،
کا رقص بھپکوں میں اڑ چکا ہے
ہزاروں روحوں کا لمس،
چوہوں کی دم کی مانند
کڑکیوں میں پھسا ہوا ہے
اٹا اندھیرا، پسینہ، بدبو ،
خمار، جام و سبو سبھی ہیں
گداز جسموں پے کاو کاو آخری ہوس کے نشاں تو ہیں
نیتیں نہیں ہیں

————————————————–

ہُبل ، سِراپِس دونوں اپنے اپنے زمانے کے گرانڈیل خدا تھے – سراپس کو عیسایئوں نے ۳۸۹ عیسوی میں اور ہُبل کو مسلمانوں نے ٦۳۰ عیسوی میں نابود کیا تھا-
https://en.wikipedia.org/wiki/Hubal
https://en.wikipedia.org/wiki/Serapis
کڑکی کا لفظ پنجابی میں چوہےدان کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔بھلے شاہ کے کلام میں بھی مستعمل ہے-
ایسیاں لیکاں لائیاں مینوں ہور کئی گھر گالے
اُپّر واروں پاویں جھاتی وتیں پھریں دو آلے
لُکّن چھپّن تے چھلّ جاون ایہ تیری وڈیائی
جند کُڑکی دے منہ آئی

Image: Shirin Neshat

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *