معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں نابینا اور معذور افراد کی جانب سے نکالی گئی ریلی پر پولیس کا لاٹھی چارج انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔اطلاعات کے مطابق صدر پاکستان کے گزرنے کے لیے سڑک خالی کرنے کی کوشش میں نابینا فراد پر کیا جانے والا تشددقابل مذمت ہے۔یہ عمل اعلیٰ پولیس افسران اور حکومتی شخصیات کے غیر انسانی رویہ اور نااہلی کی عکاسی کرتا ہے۔ پولیس نے نہ صرف نابینا اورمعذور افراد کودھکے دیئے بلکہ لاٹھی چارج کر کے متعدد افراد کو زخمی بھی کر دیا۔ان کا قصور یہ تھا کہ وہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے تحت نوکریاں نہ ملنے کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے۔
کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ معطل ہونے والے کب بحال ہو گئے، امدادی رقوم کے چیک کیش ہوئے یا مسترد ہو گئے اور ایک نئے سانحے کے جنم لینے تک زندگی معمول کے مطابق چلتی رہتی ہے۔
افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے واقعات اور سانحات ہونے کے بعد حکمران ان کا نوٹس لیتے ہیں، چند ذمے داران کو کچھ دنوں کے لیے معطل کیا جاتا ہے اور اس کے بعد سب کچھ معمول کی حالت میں آجاتا ہے۔ کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ معطل ہونے والے کب بحال ہو گئے، امدادی رقوم کے چیک کیش ہوئے یا مسترد ہو گئے اور ایک نئے سانحے کے جنم لینے تک زندگی معمول کے مطابق چلتی رہتی ہے۔ کسی نے بتایا صدر ممنون حسین بدھ کو لاہور میں تھے اور انھیں اس راستے سے گزرنا تھا اس سے ان نابینا افراد کو وہاں سے ہٹایا جانا ضروری تھا۔ظاہر ہے ڈگری ہولڈر یہ ’’دہشت گرد‘‘ تشدد کے بغیر وہاں سے کیسے ہٹائے جا سکتے تھے۔ پنجاب پولیس نے اپنا فرض بڑے اچھے طریقے سے ادا کر دیا جس سے معلوم ہوتا ہے شایدہماری پولیس کا سب سے بڑا فرض وی وی ائی پیز کی حفاظت کے لیے ان کا راستہ صاف کرنا ہے ۔پاکستان میں انسانی حقوق کی حالت ہمیشہ مخدوش رہی ہے لیکن نابینا افراد پر تشدد کی کوئی مثال اس سے قبل نہیں ملتی۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی معذوروں کا عالمی دن تو منایا جا تا ہے لیکن رنگ برنگ تقریبات ، پر لطف کھانوں اور بڑے بڑے دعوو ں کے سوا اس دن کبھی کچھ حاصل نہیں ہوا۔ ہر سال ان تقریبات میں حکومتی شخصیات معذوروں کی زندگی سنوارنے اور انہیں ان کے تمام حقوق دینے کے وعدے تو کرتی ہیں لیکن ان وعدوں کو وفا کرنے کا عملی مظاہرہ کسی بھی سطح پر نظر نہیں آتا۔معذور افراد معاشرے میں اپنی جگہ بنانے اور ایک با عزت زندگی گزارنے میں پہلے سے ہی بے انتہاء دشواریوں کا سامنا کررہے ہوتے ہیں، ایسے میں حکومت اور معاشرے کا فرض ہے کہ وہ ان معذور افراد کی دیکھ بھال اور نگہداشت میں اپنا حصہ ڈالے۔ مگر بدقسمتی سے حکومتی بے حسی کی وجہ سے یہ افراد اپنے جائز حقوق نہ ملنے پر پرامن احتجاج کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے لاٹھی چارج کا شکار ہو گئے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی معذوروں کا عالمی دن تو منایا جا تا ہے لیکن رنگ برنگ تقریبات ، پر لطف کھانوں اور بڑے بڑے دعوو ں کے سوا اس دن کبھی کچھ حاصل نہیں ہوا۔ ہر سال ان تقریبات میں حکومتی شخصیات معذوروں کی زندگی سنوارنے اور انہیں ان کے تمام حقوق دینے کے وعدے تو کرتی ہیں لیکن ان وعدوں کو وفا کرنے کا عملی مظاہرہ کسی بھی سطح پر نظر نہیں آتا۔معذور افراد معاشرے میں اپنی جگہ بنانے اور ایک با عزت زندگی گزارنے میں پہلے سے ہی بے انتہاء دشواریوں کا سامنا کررہے ہوتے ہیں، ایسے میں حکومت اور معاشرے کا فرض ہے کہ وہ ان معذور افراد کی دیکھ بھال اور نگہداشت میں اپنا حصہ ڈالے۔ مگر بدقسمتی سے حکومتی بے حسی کی وجہ سے یہ افراد اپنے جائز حقوق نہ ملنے پر پرامن احتجاج کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے لاٹھی چارج کا شکار ہو گئے۔
نابینا افراد معاشرے کا اہم جزو ہیں اور معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر ان پر غیر انسانی تشدد کسی طرح فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
نابینا افراد معاشرے کا اہم جزو ہیں اور معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر ان پر غیر انسانی تشدد کسی طرح فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ معاشرتی اور حکومتی بے حسی کا اس سنگین درجہ تک پہنچ جانا بذات خود ایک المیہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکام اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کریں اور معذور افراد کے لیے ملازمتوں میں2فی صد مختص کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ اس کوٹہ کا اطلاق تمام سرکاری ،نیم سرکاری اور پرائیوٹ اداروں پر ہوتا ہے تاہم سرکاری محکموں کے سوا کہیں بھی اس کوٹہ پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ معذور افراد کاکوٹہ صرف ایک وعدہ بن کر رہ گیا ہے، ہر ادارہ ملازمت فراہم کرتے ہوئے اپنی مرضی سے کوٹہ رکھتا ہے جبکہ کئی ادارے تو مخصوص کوٹے کے تحت ملازمتیں مشتہر ہی نہیں کرتے۔
تین دسمبر کو معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر ہر برس معذور افراد کو برابری کی سطح کا شہری قرار دینے کے لیے اقدامات کرنے کی بجائے محض زبانی وعدے وعید سے کام چلایا جاتا ہے۔میری حکومت پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس پاکستان اور چاروں وزرائےاعلیٰ سے اپیل ہے کہ معذور افراد کےمخصوص کوٹہ پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر ایک مفید اور کرآمد شہری جیسی معزز زندگی گزار سکیں۔
تین دسمبر کو معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر ہر برس معذور افراد کو برابری کی سطح کا شہری قرار دینے کے لیے اقدامات کرنے کی بجائے محض زبانی وعدے وعید سے کام چلایا جاتا ہے۔میری حکومت پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس پاکستان اور چاروں وزرائےاعلیٰ سے اپیل ہے کہ معذور افراد کےمخصوص کوٹہ پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر ایک مفید اور کرآمد شہری جیسی معزز زندگی گزار سکیں۔
Leave a Reply