ملالہ نوبل انعام جیت سکتی ہے مگر اسے گاڑی چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اکیلے گھر سے نکلنے سے اسے منع کیا جانا چاہئے کہ یہ عورت کو زیب نہیں دیتا۔ بہتر تو یہ تھا کہ اسے برقع پہنایا جاتا اور اب تک اس کی شادی کر دی جاتی لیکن ابھی بھی دیر نہیں ہوئی، وہ توبہ کر سکتی ہے ، نکاح کر سکتی ہے، امت کے مجاہد پیدا کرسکتی ہے اور محمد بن قاسم اور محمود غزنوی کی طرح ان کی پرورش کرنے والی ہو سکتی ہے۔ گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھنا اپنی جگہ لیکن ایک لڑکی کو لکھنا پڑھنا سیکھنے اور سکھانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ کل کلاں کو کسی نامحرم سے خط و کتابت شروع کر دی یا رومانی ناول پڑھنے لگی تو کیا ہو گا؟ا سے کون سی ملازمت کرنا ہے ،گھرداری اور امور خانہ داری سیکھنا زیادہ ضروری ہے۔روز مرہ کے شرعی مسائل سیکھنا ڈاکٹر بننے، وکیل بننے اور انجینئر بننے سے زیادہ ضروری ہے۔ اور پھر کای ضرورت ہے یہ جاننے کی کہ کشش ثقل کیا ہے، رگڑ کے قوانین کیاہیں، جسم میں کتنی ہڈیاں ہیں اور نظریہ اضافیت کیا ہے۔ دنیا داری مردوں کو زیب دیتی ہے اور عورت کو گھر داری ہی کے لئے پیدا کیا گیا ہے،اس کے لئے بہشتی زیور کا مطالعہ ہی کافی ہے۔
نوبل انعام جیتنے سے کیا ہوتا ہے؟ کیا اس انعام سے قبر کا حساب اور آخرت کا عذاب ٹل جائے گا؟ کیا ضروری ہے کہ وہ کھلے منہ اسلامی روایات کے خلاف ہزاروں کے مجمع میں تقریر یں کرتی پھرے؟ مجاہدین کو رسوا کرتی رہے؟ایک جوان لڑکی کا نامحرم مردوں کے سامنے ایسے تنہا کھڑے ہو جانا کیا مناسب ہے؟نامحرم مردکے سامنے آنے والی بھلا شریف ہوسکتی ہے کیا؟شرم والیاں تو وہ ہیں جو مرتی مرجائیں پر ان کی پرچھائی تک نہ دیکھنے کو ملے۔بلکہ نوبل انعام لینے بھی اس کی جگہ اس کے باپ کو جانا چاہئے، کہ ایسی تقریب جہاں دنیا جہان کے مشرکین و کفار اکٹھے ہوں وہاں مسلم عورت کا کیا کام؟ غیر مذہب والوں کا دیا انعام کچھ بہت ضوری نہیں کہ وصول کیا جائے۔
ملالہ کہتی ہے مرد عورت برابر ہیں ان کے حقوق برابر ہیں اور عورت فیصلہ کر سکتی ہے، لو بھلا ناقص العقل جس کی گواہی آدھی ہو، وراثت آدھی ہو، فضیلت میں کم ہو، آدم کو بہکانے والی ہو وہ کیسے مرد کے برابر آ سکتی ہے؟
یہ ملالہ جو آئے روز دورے کرتی رہتی ہے کبھی کہیں کے توکبھی کہیں کے، کبھی سنا بھی ہے کہ عزت دار دیندار عورتیں یوں سیر سپاٹا کرتی ہوں؟اول تو عورت کو کہیں جانا ہی نہیں چاہئے علاج معالجہ کے لئے یا فرائض کی ادائیگی کے لئے جانا نہایت ضروری ہو تو بھی محرم کی ہمراہی لازم ہے۔ اگر ملالہ بی بی کو کہیں آنے جانے کی ضرورت پڑ ہی جائے تو اسے چاہئے محرم کے ساتھ سفر کرے ، زمانے کا کیا بھروسہ ؟اکیلے آنا جانا تو دور کی بات عورت کو تو راستے کے بیچ چلنے کی بھی اجازت نہیں۔ آئے روز عورتوں کی عصمت دری ہوتی ہے، اٹھا لی جاتی ہیں، کوئی اونچ نیچ ہوگئی تو کون ذمہ دار ہوگا۔ہر جگہ ہر رسالے میں اس کی تصویریں چھپتی ہیں تو یہ کوئی اعزاز کی بات تھوڑا ہی ہے ، لوگ لاکھ بری نگاہ ڈالتے ہیں رسالوں اور اخباروں کی تصویروں پر، اسے چہرہ ڈھانپ کے رکھنا چاہئے۔شرم اور حیاء ہی عورت کا زیور ہے، نیک اور شریف عورت گھر پر رہتی ہے نہ کہ مجمع لگاتی پھرتی ہے۔ جس لڑکی کے نام پر گانے بن جائیں وہ کس منہ سے خود کو مسلمان کہہ سکتی ہے؟
اوپر سے وہ کہتی پھرتی ہے سیاست میں آئے گی، بھلا عورت کا کیا کام سیاست اور حکومت میں؟ جانتی نہیں کہ مرد کو عورت کا نگران بنایا گیا ہے اور باہر کے کام کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ عورت کو گھر چلانا چاہئے ریاست چلانے کا کام اس کے ذمہ نہیں، اس کی ذمہ داری اپنے شوہر کی خوشنودی ہے ورنہ وہ تو جنت کی خوشبو سے بھی محروم ہرہے گی۔ ولایتی سکولوں میں نامحرم لڑکوں کے ساتھ جانے کیا کچھ پڑھتی رہتی ہوگی اس کے باپ کو کبھی خیال نہیں آیا کہ جوان بچی ہے اور یوں کھلے عام پھرتی رہتی ہے؟اس عمر میں لڑکیان نادان ہوتی ہیں مخلوط تعلیم میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ سنا ہے کسی پاپ سٹار لونڈے سے اس کی خط و کتابت بھی ہے، بدنام ہو گئی تو اچھا لڑکا کہاں سے ملے گا؟ہمارے مذہب میں تو نرم لہجے میں بات کرنا بھی پسند نہیں کیا جاتا، اور یہ مسکر ا مسکرا کر ہر چینل پر انٹرویو دینے میں ہی لگی رہتی ہے۔ لڑکی اسی عمر میں سنبھل جائے تو ٹھیک ورنہ بعد میں بہت گڑبر ہو جائے گی۔
ملالہ کہتی ہے مرد عورت برابر ہیں ان کے حقوق برابر ہیں اور عورت فیصلہ کر سکتی ہے، لو بھلا ناقص العقل جس کی گواہی آدھی ہو، وراثت آدھی ہو، فضیلت میں کم ہو، آدم کو بہکانے والی ہو وہ کیسے مرد کے برابر آ سکتی ہے؟ بھلا پاوں کی جوتی بھی کبھی سر پر رکھی گئی ہے؟ کوئی کم زور بھی کبھی طاقت ور کے برابر آیا ہے۔ یہ سب مغرب کی باتیں ہیں، گمراہی ہیں اور دھوکہ ہیں۔ اگر کل کو سبھی کی بہو بیٹیاں ملالہ کےراستے پر چل نکلیں تو قوم کا کیا بنے گا؟ ایک بے راہرو اور بے حیاء لڑکی کی باتیں سننے پڑھنے سے اپنی بچیوں کو بچانا بھی ضروری ہے۔ اگر ہر لڑکی پڑھ لکھ گئی اور اسی گمراہی کا شکار ہوگئی جس میں ملالہ بی بی خود مبتلا ہیں تو دین کے ساتھ دنیا بھی ہاتھ سے جائے گی۔ ملالہ خود بھلے جو جی میں آئے کرے لیکن دنیا بھر کی لڑکیوں کا ٹھیکہ نہ اٹھائے۔ لڑکی کو پڑھانے لکھانے اور وہ بھی انگریزی تعلیم دلانے سے اپنی عاقبت خراب کرنا کوئی بھی غیرت مند باپ قبول نہیں کر سکتا۔ اور پھر ملالہ بی سب دنیا کی لڑکیوں کو پڑھا لکھا کر کون سا انقلاب برپا کرنے کو ہیں؟

8 Responses

  1. Imad Khalil.

    What a satire sir. I am sure sexually frustrated burgers won’t be able to pick your satire, they will take this article serious.

    جواب دیں

Leave a Reply

%d bloggers like this: