Laaltain

مسلسل موت

22 ستمبر، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

مسلسل موت

[/vc_column_text][vc_column_text]

میں پہلی بار جھولے میں مری تھی
جب میرے بابا نے مجھ کو دکھ سے دیکھا تھا

 

 

میں دو جی بار اپنی ماں کے ہاتھوں سے
گری اور مر گئ تھی
جب میری ماں نے میرے بدلے
میرے بھائی کو ہاتھوں پر اٹھایا تھا

 

میں تیجی بار گاؤں کے جواں لڑکے
کی نظروں سے گری
اور مر گئ تھی
وہ مجھے اچھا لگا تھا
مجھ کو لگتا تھا کہ جیسے وہ
مجھے محفوظ کرلے گا
بچا لے گا زمانے کی ہواوں سے
بلاووں سے
مگر میں خوبصورت بھی نہیں تھی
اور بدن کی دلکشی کو
مفلسی کی آگ نے جھلسادیا تھا
سو میں اس کی نظر سے گر گئی تھی
مر گئی تھی

 

میں چوتھی بار ڈولی میں مری تھی
جب میرے ماں باپ نے مجھ کو
خوشی سے اپنے گھر سے
اور دل سے بھی نکالا تھا

 

پھر اس کے بعد میں
خواہش کے بستر پر مری تھی
جب میری تقدیر کا مالک
دسمبر کی طرح
بے رحم تھا اور سرد تھا
اور میری خواہش کے نو حے صرف
میں نے ہی سنے تھے
پھر اس کے بعد مجھ کو
روز موت آتی رہی
اور میں مرتی رہی
مرتی رہی
مرتی رہی۔۔۔۔۔۔۔۔

Image: Hayv Kahraman
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *