ایک لڑکا تیز تیز
ایمرجنسی سے نکلتا ہوا

وارڈ کے باہر
بہت سی نرسیں قہقہاتی ہوئی

وارڈ کے اندر
بہت سے جسم کراہتے ہوئے

آدمی
موت کے سامنے منمناتا ہوا

عورت
زندگی کے سامنے ہنہناتی ہوئی

ایک نرس
بریزیئر درست کرتی ہوئی

ایک ڈاکٹر
زیر جامے کی جنبش چھپاتا ہوا

ایک بڑھیا
بھنبھناتی مکھیوں میں بے سدھ سوئی ہوئی

نومولود بچے
زندگی سے اکتائے ہوئے

ملک الموت
بستر بستر گھومتا ہوا

اور دو گارڈ؛
مجھے گھورتے ہوئے

2 Responses

  1. humaira ashraf

    حقیقت کی عکاس ایک سچی نظم ۔ بس ایک عرض یہی ہے کہ یہ الباکستان کا خواب نہیں بلکہ سرکاری اسپتالوں کے جنرل وارڈ کی حقیقی منظر کشی ہے۔ بلکہ یہ تو ایک ٹریلر ہے، مکمل پکچر اس سے کہیں ہولناک ہے۔

    جواب دیں

Leave a Reply

%d bloggers like this: