Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

برازیل کی لاش پر ٹویٹر سیاست

test-ghori

test-ghori

10 جولائی, 2014
فٹ بال ورلڈ کپ کے آغاز میں جیسے ہی سماجی رابطوں کی مشہور ویب سائٹ ٹویٹر نے ورلڈ کپ کے حوالے خصوصی ضمیے کا آغاز کیا تو دنیا بھر کے ٹویٹر یوزرز کی طرح پاکستان میں بھی بہت سے فٹ بال ماہرین کا “ظہور ” ہوا (اس بات سے قطع نظر کہ پاکستان کی فٹ با ل ٹیم کی عالمی رینکنگ میں کیا پوزیشن ہے)۔ دنیا بھر میں ٹویٹر کے اس ضمیے کو استعمال کرتے ہوئے اتنی زیادہ ٹویٹس کی گئیں کہ برازیل اور جرمنی کے درمیان کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میچ کے دوران 35.6 ملین ٹویٹس کر کے کسی بھی کھیل کو سب سے زیادہ موضوعِ بحث بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا گیا۔ یقیناََ ان مجموعی ٹویٹس میں ایک حصہ پاکستانی “ماہرین” کی جانب سے بھی ڈالا گیا۔ میچ کے دوران برازیل کی مضحکہ خیز کارکردگی کو دیکھتے ہوئے پاکستانی صارفین کی جانب پاکستانی کی سیاسی اور سماجی صورتحا ل کی عکاس ٹویٹس بھی کی گئیں۔ ان میں سے چند ایک کو مضمون کا حصہ بنایاجا رہا ہے۔
پاکستانیوں کی جانب سے میچ کے دوران کی جانیوالی ٹویٹس میں بھی پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان ایک دوسرے کے لیڈرز کو نیچا دکھاتے نظر آئے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ نواز کے وزیر پرویز رشید غیروں کی جنگ” میں “اپنوں ” کا نشانہ بنے رہے۔ ان حضرات کا بظاہر برازیل، جرمنی اور فٹ بال میں سے کسی کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ، ہاں اگر بات کرکٹ ، برطانیہ یا کسی اور “دلچسپی کے امور” کی ہوتی تو بات بن سکتی تھی۔ عمران خان کے انتخابات میں “مبینہ” دھاندلی اور پرویز رشید کے ” کرسیوں کی گنتی” کے تاریخی فرمان پاکستانیوں کی زبان زدِ عام نظر آئے۔


برازیلی فٹبال کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی اورجرمن ٹیم کے قابلِ قدر کھیل کا مظاہرہ ہو رہا تھا تو ساتھ ہی ساتھ پاکستان میں “پینتیس پنکچرز” اور اس سے قبل اپنی “چڑیا” کی وجہ سے مشہور جناب نجم سیٹھی کا دکرِ خیر بھی دیکھنے میں آیا۔


جس طرح بار بار نجم سیٹھی صاحب کو پاکستان کرکٹ بورڈکا چیئرمین تعینات کیا گیا اور شب و روز میں متعددبار ان کی تعیناتی اور برخاستگی کے “فرمان” جاری کیئے گئے تو اگر برازیل کی جگہ پاکستانی ٹیم ہوتی جو کہ حسبِ توقع ایسے جوہر دکھا بھی سکتی تھی، یہ عین ممکن تھا کہ یہ ٹویٹ سچ ثابت ہو کر “چڑیا کی پیش گوئی” کے مرتبے پر فائز ہوتی۔
جب بات کارکردگی کی چل ہی رہی تھی تو کیسے ممکن تھا کہ کسی دل جلے پاکستانی کوپاکستانی حکومت کی کارکردگی کی یاد نہ ستاتی۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ٹویٹ کرنے والے صاحب کی نظر بس وفاقی حکومت پر ہے، کسی صوبائی حکومت کی کارگزاری سے گویا ان کو کوئی سروکار نہیں ۔ خیر یہ ٹویٹر کے صارف کی مرضی ہے کہ جس پر چاہے انگلی اٹھائے اور جس پر چاہے نظرِ کرم کر دے (باقی آپ خوب جانتے ہیں کہ ٹویٹر پر وفاقی حکومت پر نظر رکھنے والے اکثر خود کس پارٹی سے ہوتے ہیں)۔


پاکستانیوں کا ابتداء ہی یہ وتیرہ رہا ہے کہ جب بات ہاتھ سے نکل جائے تو پھر کسی “بات بنانے والے” کو کام سونپ دیا جاتا ہے۔ جیسے لا ہور میں کام “سر انجام” دینے کیلیئے پنجاب پولیس نے “گلو بٹ” کا استعمال کیا اور اس کی بھرپور “محنت ” سے ماڈل ٹاون کا “معرکہ” تکمیل کو پہنچا۔ برازیل کی دورانِ میچ خستہ حالت دیکھ کر کئی پاکستانیوں کے دلوں میں گلو بٹ کی یاد جاگ اٹھی اور گلو بٹ اس “تاریخی میچ” میں اپنا نام زندہ و جاوید کر گئے۔ یہ الگ بات ہے کہ گلو بٹ تو شایدمیچ میں برازیل کی مدد کو پہنچ جاتا مگر پنجاب پولیس کا کردار کون ادا کرتا؟



برازیل کی توہین آمیز کارکردگی کے دوران پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی بھی “سائبر رپورٹر” کی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ کرتے نظر آئے۔ انہوں نے میچ کے دوران برازیل کے زمینی حالات سے متعلق “معلومات” دیتے ہوئے فرمایا ” برازیل میں ٹیلی ویژن سیٹ بند کر دئیے گئے” ۔


یہاں وزیرِمملکت یہ بتانا بھول گئے کہ برازیل کے ساتھ بطور اظہارِ یکجہتی پاکستان میں بھی ان کی وزارت نے انتہائی ذمہ داری کے ساتھ لوگوں کے ٹیلی ویژن سیٹ “بند” کر دئیے تھے۔ بلکہ وہ یہاں برازیل کو واپڈا جیسے “چست اور وقت کے پابند” ادارے کے قیام کا مشورہ بھی دے سکتے تھے ۔
جب میچ میں جرمنی کی طرف سے “برزوکا” کے زریعے گول پر گول داغے جا رہے تھے تو متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کی جانب سے پاکستان تحریک طالبان کے ذکرِ خیر سے معمور ایک ٹویٹ بھی کی گئی۔


پاکستانی طالبان شاید اس ٹویٹ پر بھی ضرور عمل کرتے اگر انہیں خود آج کل شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی جانب سے “بزوکا”(بندوق کی ایک قسم) سے داغا نہ جا رہا ہوتا۔ لہذا اس پر یہ مصرع محض صادق ہی آتا ہے ” حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے”۔
عام طور پر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ کسی بھی کھیلنے والی ٹیم کو ہوم گراونڈ کا اضافی فائدہ ہوتا ہے، شاید یہ بات اس مشہور محارے کی بدلی ہوئی شکل ہے ” اپنی گلی میں تو کتا بھی شیر ہوتا ہے”۔ مگر جرمنی کے ہاتھوں برازیل کی بنی حالیہ درگت کے بعد یہ ٹویٹ محض ٹویٹ نہیں رہتی۔


جرمنی کے ہاتھوں برازیل کی عبرتناک شکست کے بعد سوشل میڈیا پر برازیل کے جھنڈے کی ایک تصویر بھی زیرِ گردش نظر آئی جس میں اس سالہ تاریخی ہار کو جھنڈے میں نقش کر دیا گیا ہے۔ اس تصویر کو دیکھ کر آپ کو ہرگز یہ نہیں سوچنا کہ اگر پاکستان برازیل کی جگہ پر ہوتا تو کیا پاکستان کا وقار بھی اسی طرح مجروح کیا جاتا کیونکہ پاکستانی فٹبال ٹیم بہرحال عالمی رینکنگ میں ایک ایسی پوزیشن پر موجود ہے کہ ورلڈکپ کا سیمی فائنل کھیلنا تو درکنار ورلڈکپ کوالیفائینگ راونڈ کھیلنا بھی ایک خواب ہے۔ خیر آپ کو اس بات پر بھی زیادہ غور کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم تو پاکستانی ہیں اور ہم کرکٹ سے پیار کرتے ہیں(قومی کھیل بھلے ہمارا ہاکی ہی ہے)۔