جامعہ کراچی میں زیرتعلیم گلگت بلتستان کے طلبہ کی جانب سے منعقد کیے جانے والے ایک سیمینار کے شرکاء نے اشتراکی نظام کو گلگت بلتستان کے مسائل کا حل اور باباجان کو مقامی بھگت سنگھ قرار دیا ہے۔ اجلاس کےمنتظمین کا تعلق نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن سے ہے۔ اجلاس میں نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ ، محنت کش رہماوں اور مقامی افراد نے شرکت کی۔ سیمینار اقراء سنٹر میں 29 مارچ 2015 کو منعقد کیا گیا۔
گلگت بلتستان کی حیثیت ایک نوآبادی کی سی ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کے ماتحت محکوم ہےاور یہاں کےنوجوانوں کی انقلابی جدوجہد میں باباجان کی حیثیت بھگت سنگھ جیسی ہی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے رہنما ناصر منصور نے موجودہ نظام کو نوآبادیاتی نظام کا تسلسل قرار دیا، "برصغیر کی حالت آزادی کے بعد بھی نوآبادیاتی دور کی سی ہی ہے، آج مقامی محنت کش طبقہ گورے آقاوں کے بعد مقامی اشرافیہ کا غلام ہے۔ ” ان کا کہنا تھا گلگت بلتستان کی حیثیت ایک نوآبادی کی سی ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کے ماتحت محکوم ہےاور یہاں کےنوجوانوں کی انقلابی جدوجہد میں باباجان کی حیثیت بھگت سنگھ جیسی ہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو چاہیے کہ وہ بابا جان کی سوچ کی حمایت میں نکلیں اور اپنے اوپر ہونے والے تاریخی مظالم کو دیگر محکوم قومتیوں کے ساتھ مل کر ختم کرنے کی سعی کریں-
عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے صدراور معروف قانون دان اختر حُسین (ایڈوکیٹ)نے تحریک آزادی ہند میں بھگت سنگھ اور دیگر نوجوانوں کا کردار واضح کیا اور ان کی جدوجہد کا گلگت بلتستان کے نوجوانوں کی تحریک سے موازنہ کیا ۔ انھوں نے کہا کہ آج گلگت بلتستان، کشمیر اور بلوچستان میں غُلاموں کے غلام مُسلط ہیں اور عوام کو محکومیت کے اندھیروں میں دھکیل رہے ہیں ۔ ایسے میں نوجوانوں کو با لخصوص دیگر محکوم قومیتوں سے رابطے بڑھانے اور بین الاقوامی سامراج کے خلاف مُشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔سمیینار سے خطاب کرتے ہوئے این ایس ایف گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری کامریڈ عنایت بیگ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت اور پاکستان کی قومی سیاسی جماعتوں کے کردار کو تنقیدکا نشانہ بنایا۔ دیگر شرکاء نے بھی گلگت بلتستان کے عوام اور نوجوانوں کی تحریک کی صورت حال اور مستقبل پر روشنی ڈالی۔ یاد رہے کہ باباجان کو عطاء آباد جھیل کے متاثرین کے حق میں مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور انسداددہشت گردی کے قوانین کے تحت انہیں سزاسنائی گئی ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے صدراور معروف قانون دان اختر حُسین (ایڈوکیٹ)نے تحریک آزادی ہند میں بھگت سنگھ اور دیگر نوجوانوں کا کردار واضح کیا اور ان کی جدوجہد کا گلگت بلتستان کے نوجوانوں کی تحریک سے موازنہ کیا ۔ انھوں نے کہا کہ آج گلگت بلتستان، کشمیر اور بلوچستان میں غُلاموں کے غلام مُسلط ہیں اور عوام کو محکومیت کے اندھیروں میں دھکیل رہے ہیں ۔ ایسے میں نوجوانوں کو با لخصوص دیگر محکوم قومیتوں سے رابطے بڑھانے اور بین الاقوامی سامراج کے خلاف مُشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔سمیینار سے خطاب کرتے ہوئے این ایس ایف گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری کامریڈ عنایت بیگ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت اور پاکستان کی قومی سیاسی جماعتوں کے کردار کو تنقیدکا نشانہ بنایا۔ دیگر شرکاء نے بھی گلگت بلتستان کے عوام اور نوجوانوں کی تحریک کی صورت حال اور مستقبل پر روشنی ڈالی۔ یاد رہے کہ باباجان کو عطاء آباد جھیل کے متاثرین کے حق میں مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور انسداددہشت گردی کے قوانین کے تحت انہیں سزاسنائی گئی ہے۔
Leave a Reply