اسلام آباد کے 275 سکولوں میں 1000اساتذہ کی نشستیں خالی ہیں جنہیں پر نہیں کیا گیا ہے۔ وفاقی دالحکومت کے دیہی علاقوں میں قائم اکثر سکول سبجیکٹ سپیشلسٹ اساتذہ سے محروم ہیں اور بیشتر سکول محض تین سے چار اساتذہ کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔ اساتذہ کی کمی کی اہم وجوہ میں افسران بالا کا دیہی علاقوں کی بجائے شہری علاقوں پر توجہ دینا، اساتذہ کی جانب سے دیہی علاقوں میں تعیناتی سے انکار اور اساتذہ کی کمی ہیں۔
اساتذہ کی کمی کا شکار سکولوں میں ایسے سکول بھی ہیں جو گزشتہ دور حکومت میں اپ گریڈ کئے گئے تاہم اساتذہ بھرتی نہیں کئے گئے جن کی نشستوں پر دیگر سکولوں کے اساتذہ کی تعیناتی کی گئی ہے۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ایک اہلکار کے مطابق اسلام آباد کے 422سکولوں میں سے 275 سکولوں میں 1000اساتذہ کی نشستیں انتظامی نااہلی کی بناء پر خالی ہیں۔
ڈائریکٹر سکولز افتخار حسین قریشی نے سکولوں میں عملہ کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے صورت حال میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔ فیڈرل گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر اظہر اعوان کے مطابق جب تک مزید اساتذہ بھرتی نہیں کئے جائیں گے تب تک اس مسئلہ کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام آباد سے متصل راولپنڈی کے تیس پرائمری سکول ایک استاد کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔ کوٹلی ستیاں اور مری میں قائم ان سکولوں میں اساتذہ تعیناتی پر آمادہ نہیں جس کے باعث اکثر مقامات پر ایک ہی استاد تمام مضامین پڑھانے پر مامور ہے، ان علاقوں کے پچاس فی صد سکول پرنسپل سے بھی محروم ہیں۔
اساتذہ کی کمی کا شکار سکولوں میں ایسے سکول بھی ہیں جو گزشتہ دور حکومت میں اپ گریڈ کئے گئے تاہم اساتذہ بھرتی نہیں کئے گئے جن کی نشستوں پر دیگر سکولوں کے اساتذہ کی تعیناتی کی گئی ہے۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ایک اہلکار کے مطابق اسلام آباد کے 422سکولوں میں سے 275 سکولوں میں 1000اساتذہ کی نشستیں انتظامی نااہلی کی بناء پر خالی ہیں۔
ڈائریکٹر سکولز افتخار حسین قریشی نے سکولوں میں عملہ کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے صورت حال میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔ فیڈرل گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر اظہر اعوان کے مطابق جب تک مزید اساتذہ بھرتی نہیں کئے جائیں گے تب تک اس مسئلہ کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام آباد سے متصل راولپنڈی کے تیس پرائمری سکول ایک استاد کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔ کوٹلی ستیاں اور مری میں قائم ان سکولوں میں اساتذہ تعیناتی پر آمادہ نہیں جس کے باعث اکثر مقامات پر ایک ہی استاد تمام مضامین پڑھانے پر مامور ہے، ان علاقوں کے پچاس فی صد سکول پرنسپل سے بھی محروم ہیں۔