پولیو ایک ایسا خوفناک مرض ہے جس سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی پولیو کے قطرے پلا دیے جائیں تاکہ بچوں میں جسمانی معذوری میں کمی لائی جا سکے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ گزشتہ چند برس میں شدت پسند گروہوں کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے والی رضا کار ٹیموں پرحملوں کی وجہ سے پاکستان کے لاکھوں بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں۔شدت پسندوں کی جانب سے ایک ایسی مہم سے روکا جا رہا ہے جو کہ پاکستان کو ایک صحت مند مستقبل دینے جا رہی ہے ۔ خیبر پختونحوا اور فاٹا کے علاقے ان واقعات کے گرفت میں ہیں ایسے اوقعات کا روز رونما ہونا ہی ظاہر کر رہا ہے کہ پاکستان کو معاشی مفلوجی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی عوام کو جسمانی مفلوج کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔
پولیو رضاکاروں پر حملوں اور طالبان کے زیر اثر علاقوں میں بچوں کو قطرے پلانے کی ممانعت کی وجہ سے ۲۰۱۳ کے دوران پاکستان میں پولیو کے کیسز میں تقریباً ۳۵ فیصد اضافہ ہوا ہے ۔شمالی اور جنوبی وزیرستان میں تقریبا ڈیڑھ سال سے پولیو مہم نہیں چلائی گئی جس کی وجہ سے ان علاقوں میں پولیو وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے
بھارت میں ڈیڑھ ارب آبادی کو پولیو سے محفوظ کر لیاگیا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ پاکستان جس کی آبادی ۱۹ کروڑ ہے آج بھی پولیو جیسے موزی مرض کی زد میں ہے ۔ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں سے پشاور کو پولیو وائرس کا مرکز قراد دے دیا ہے ۔ سال ۲۰۱۳ میں ۹۰ فیصد پولیو کیسز کا تعلق پشاور سے تھا اس کی ایک وجہ پشاور کے سیورج کے پانی میں پولیو کا خطرناک وائرس پا جاتا ہے ۔ پاکستان کے علاوہ نائجیریا اور افغانستان میں بیں پولیو کی شدت ہے باقی ممالک نے کافی حد تک قابو پا لیا ہے ۔پولیو رضاکاروں پر حملوں اور طالبان کے زیر اثر علاقوں میں بچوں کو قطرے پلانے کی ممانعت کی وجہ سے ۲۰۱۳ کے دوران پاکستان میں پولیو کے کیسز میں تقریباً ۳۵ فیصد اضافہ ہوا ہے ۔شمالی اور جنوبی وزیرستان میں تقریبا ڈیڑھ سال سے پولیو مہم نہیں چلائی گئی جس کی وجہ سے ان علاقوں میں پولیو وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے، حکومت کو چاہیے کہ ایک نقطہ پر متفق ہو اور پاکستانی عوام کو ہر قسم کی مہلک بیماریوں سے بچایا جا سکے۔
پولیو مہم کے متنازعہ ہونے کی ایک بڑی وجہ اسامہ بن لادن کی تلاش کے لئے ایبٹ آباد میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے تعاون سے چلائی جانے والی پولیو مہم اور مغربی افکار اور ایجادات سےپاک قدامت پرست مذہبی معاشرے کے قیام کی سوچ ہے ۔ یہ سوچ صرف مسلم معاشروں تک محدود نہیں بلکہ تمام قدامت پرست مذہبی حلقے ہر معاشرے میں اسی مغرب دشمنی کی ترویج کر رہے ہیں تاہم پاکستان کو بھارتیہ سرکار سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے جہاں بنیاد پرست قوتوں کے باوجود پولیو اور دیگر امراض جیسے ایڈز، ہیپاٹائٹس اور ملیریا سے متعلق آگہی اور روک تھام کی کوششیں پاکستان سے کہیں بہتر ہیں۔
عمران خان کے سوا کسی قومی سطح کے سیاسی رہنما کی طرف سے پولیو کی روک تھام کی مہم کی حمایت کا عزم دیکھنے میں نہیں آیا تاہم حکومت کی جانب سے فوج کی نگرانی میں پولیو مہم کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ اگر جلد پولیو پر قابو نہ پایا گیا تو پاکستان کو سفری پابندیوں کے ساتھ ساتھ دیگر عالمی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پولیو کے خلاف مہم کو متنازعہ ہونے سے بچانے کے لئے اس مہم کو سیاسی حوالوں دیکھنے کی بجائے انسانی بنیادوں پر حل کرنا ہو گا۔
پولیو مہم کے متنازعہ ہونے کی ایک بڑی وجہ اسامہ بن لادن کی تلاش کے لئے ایبٹ آباد میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے تعاون سے چلائی جانے والی پولیو مہم اور مغربی افکار اور ایجادات سےپاک قدامت پرست مذہبی معاشرے کے قیام کی سوچ ہے ۔ یہ سوچ صرف مسلم معاشروں تک محدود نہیں بلکہ تمام قدامت پرست مذہبی حلقے ہر معاشرے میں اسی مغرب دشمنی کی ترویج کر رہے ہیں تاہم پاکستان کو بھارتیہ سرکار سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے جہاں بنیاد پرست قوتوں کے باوجود پولیو اور دیگر امراض جیسے ایڈز، ہیپاٹائٹس اور ملیریا سے متعلق آگہی اور روک تھام کی کوششیں پاکستان سے کہیں بہتر ہیں۔
عمران خان کے سوا کسی قومی سطح کے سیاسی رہنما کی طرف سے پولیو کی روک تھام کی مہم کی حمایت کا عزم دیکھنے میں نہیں آیا تاہم حکومت کی جانب سے فوج کی نگرانی میں پولیو مہم کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ اگر جلد پولیو پر قابو نہ پایا گیا تو پاکستان کو سفری پابندیوں کے ساتھ ساتھ دیگر عالمی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پولیو کے خلاف مہم کو متنازعہ ہونے سے بچانے کے لئے اس مہم کو سیاسی حوالوں دیکھنے کی بجائے انسانی بنیادوں پر حل کرنا ہو گا۔
Leave a Reply