پنجاب کے نجی تعلیمی اداروں میں مستحق ذہین طلبہ کے لئے دس فی صد نشستیں مخصوص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران تعلیمی وظائف کی بہتر تقسیم کے لئےصوبہ بھر کے نجی سکولوں اور کالجوں میں مستحق طلبہ کو داخلہ دینے کی تجویز کو منظور کر لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب میں قانون سازی کا عمل پہلے ہی مکمل کر لیا گیا ہے۔ مخصوص نشستوں پر داخلوں کے لئے طلبہ کا انتخاب نیشنل ٹیسٹنگ سروس کی طرز پر امتحان کے ذریعہ کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر تعلیم کے مطابق اس وقت پنجاب کے نجی تعلیمی اداروں میں چالیس طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، حکومت کی داخلہ پالیسی کے تحت ان تعلیمی اداروں میں چار لاکھ طلبہ کو معیاری تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ وزیر تعلیم رانا مشہود کےمطابق مستحق طلبہ کے تعلیمی اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔ اس منصوبہ پر عمل درآمد کے لئے پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ پنجاب حکومت نے لاہور میں چالیس ایسے نئے سکولوں کو مفت زمین فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو تیس فی صد نشستیں مستحق طلبہ کے لئے مخصوص کریں گے۔لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اس ضمن میں مقامات کی نشاندہی کا عمل شروع کر دیا ہے۔ پسماندہ علاقوں کے طلبہ کے لئے ایجوکیشن ووچر سکیم پر بھی عملدرآمد جاری ہے اس سکیم کے تحت ہر ماہ مستحق طلبہ کو 450 روپے اک ووچر فراہم کیا جاتا ہے ، ووچر وصول کرنے والے طلبہ سے کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جاتی۔
سمن آباد میں ایک نجی سکول کے مالک سلیم سکندر نے اس عمل کو خوش آئند قرار دیا ہے اور اسے معاشرے میں ایک حقیقی تبدیلی قرار دیا ہے،”ہندوستان میں بھی ایسے ہی منصوبہ کا تجربہ کیا گیا ہے اور کامیاب رہا ہے۔ اس طرح معاشرے کے پسماندہ طبقات کو آگے آنے کا موقع ملے گا اور غریب طلبہ بھی معیاری تعلیم حاصل کر سکیں گے۔”تاہم ماہر تعلیم خورشید صبیح اس سے اتفاق نہیں کرتیں اور حکومت پر اپنے فرائض نجی شعبہ کو منتقل کرنے کاالزام لگایا ہے،”اگر حکومت اپنے سکول نہیں کھول سکتی اور ان کا معیار نجی تعلیمی اداروں کے برابر نہیں لا سکتی تو یہ اس کی نااہلی ہے، گو کہ وقتی طور پر اس طرح کی اسکیموں کا فائدہ ہوتا ہے مگر اس سے طبقاتی فرق میں کمی کی بجائے اضافہ ہوگا۔ ”
صوبائی وزیر تعلیم کے مطابق اس وقت پنجاب کے نجی تعلیمی اداروں میں چالیس طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، حکومت کی داخلہ پالیسی کے تحت ان تعلیمی اداروں میں چار لاکھ طلبہ کو معیاری تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ وزیر تعلیم رانا مشہود کےمطابق مستحق طلبہ کے تعلیمی اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔ اس منصوبہ پر عمل درآمد کے لئے پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ پنجاب حکومت نے لاہور میں چالیس ایسے نئے سکولوں کو مفت زمین فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو تیس فی صد نشستیں مستحق طلبہ کے لئے مخصوص کریں گے۔لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اس ضمن میں مقامات کی نشاندہی کا عمل شروع کر دیا ہے۔ پسماندہ علاقوں کے طلبہ کے لئے ایجوکیشن ووچر سکیم پر بھی عملدرآمد جاری ہے اس سکیم کے تحت ہر ماہ مستحق طلبہ کو 450 روپے اک ووچر فراہم کیا جاتا ہے ، ووچر وصول کرنے والے طلبہ سے کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جاتی۔
سمن آباد میں ایک نجی سکول کے مالک سلیم سکندر نے اس عمل کو خوش آئند قرار دیا ہے اور اسے معاشرے میں ایک حقیقی تبدیلی قرار دیا ہے،”ہندوستان میں بھی ایسے ہی منصوبہ کا تجربہ کیا گیا ہے اور کامیاب رہا ہے۔ اس طرح معاشرے کے پسماندہ طبقات کو آگے آنے کا موقع ملے گا اور غریب طلبہ بھی معیاری تعلیم حاصل کر سکیں گے۔”تاہم ماہر تعلیم خورشید صبیح اس سے اتفاق نہیں کرتیں اور حکومت پر اپنے فرائض نجی شعبہ کو منتقل کرنے کاالزام لگایا ہے،”اگر حکومت اپنے سکول نہیں کھول سکتی اور ان کا معیار نجی تعلیمی اداروں کے برابر نہیں لا سکتی تو یہ اس کی نااہلی ہے، گو کہ وقتی طور پر اس طرح کی اسکیموں کا فائدہ ہوتا ہے مگر اس سے طبقاتی فرق میں کمی کی بجائے اضافہ ہوگا۔ ”
Leave a Reply