تیمر گرہ کالج کے طلبہ نے اپنے کالج کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرو کرتے ہوئے شہید چوک کے قریب ٹریفک کی آمدورفت بند کر دی۔ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلبہ نے کالج کی بندش کے خلاف مظاہرہ کر تے ہوئے کالج دوبارہ کھولنے کا مطالبہ بھی کیا۔
خیبر پختونخواہ حکومت کی کارکردگی پر وفاقی حکومت کے وائٹ پیپر کے مطابق اب تک گزشتہ ایک برس کے دوران 354احتجاجی مظاہرے کئے جا چکے ہیں۔
کالج طلبہ تنظیموں کے درمیان جھگڑے کے بعد حالات معمول پر لانے کے لئے کالج اور ہاسٹلز بند کر دیے ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق طلبہ کے درمیان تنازعہ وال چاکنگ پر شروع ہوا جو بڑھتے بڑھتے ہاتھا پائی تک جا پہنچا۔مظاہرہ کے دوران سینکڑوں طلبہ نے گاڑیوں پر پتھراو کیا اور توڑ پھور بھی کی۔ مظاہرین کے مطابق پولیس اور انتظامیہ حالات قابو کرنے میں ناکام رہے ہیں اور حالات بگڑنے پر تعلیمی اداروں کی بندش تشویش ناک ہے۔
خیبر پختونخواہ حکومت کی کارکردگی پر وفاقی حکومت کے وائٹ پیپر کے مطابق اب تک گزشتہ ایک برس کے دوران 354احتجاجی مظاہرے کئے جا چکے ہیں۔ خیبر پختونخواہ حکومت کی اتحادی جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ بھی نصاب میں کی جانے والی تبدیلیوں کے خلاف مطاہرے کر چکی ہے۔ "طلبہ مظاہروں کو ایک مثبت تبدیلی سمجھنا چاہئے کیوں کہ اب طلبہ میں اپنے حقوق کا شعور بڑھا ہے وج ایک خوش آئند بات ہے۔” ماہر تعلیم سلیم سرور نے لالٹین سے بات کرتے ہوئے اسے طبلہ سیاست کے احیاء کی امید قرار دیا ہے،”مجھے لگتا ہے کہ یہ مظاہرے مزید منظم ہوں گے اور طلبہ سیاست کے احیاء کا باعث بنیں گے۔”
تاہم سابق طلبہ رہنما امجد علی نے اس امر پر تحفظات کا اظہار کیا،” طلبہ مظاہرے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ طلبہ اس نظام سے ناخوش ہیں لیکن ان مظاہروں میں مذہبی جماعتوں کے کارکنان کی اجارہ داری ایک خطر ناک امر ہے۔ ” ان کا کہنا تھا کہ اس رحجان میں تحریک انصاف حکومت کی کارکردگی کے باعث بھی اضافہ ہوا ہے۔
خیبر پختونخواہ حکومت کی کارکردگی پر وفاقی حکومت کے وائٹ پیپر کے مطابق اب تک گزشتہ ایک برس کے دوران 354احتجاجی مظاہرے کئے جا چکے ہیں۔ خیبر پختونخواہ حکومت کی اتحادی جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ بھی نصاب میں کی جانے والی تبدیلیوں کے خلاف مطاہرے کر چکی ہے۔ "طلبہ مظاہروں کو ایک مثبت تبدیلی سمجھنا چاہئے کیوں کہ اب طلبہ میں اپنے حقوق کا شعور بڑھا ہے وج ایک خوش آئند بات ہے۔” ماہر تعلیم سلیم سرور نے لالٹین سے بات کرتے ہوئے اسے طبلہ سیاست کے احیاء کی امید قرار دیا ہے،”مجھے لگتا ہے کہ یہ مظاہرے مزید منظم ہوں گے اور طلبہ سیاست کے احیاء کا باعث بنیں گے۔”
تاہم سابق طلبہ رہنما امجد علی نے اس امر پر تحفظات کا اظہار کیا،” طلبہ مظاہرے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ طلبہ اس نظام سے ناخوش ہیں لیکن ان مظاہروں میں مذہبی جماعتوں کے کارکنان کی اجارہ داری ایک خطر ناک امر ہے۔ ” ان کا کہنا تھا کہ اس رحجان میں تحریک انصاف حکومت کی کارکردگی کے باعث بھی اضافہ ہوا ہے۔
Leave a Reply