خیبر پختونخواہ میں اقلیتوں کے لئے مخصوص ایک فی صد کوٹہ کے مطابق داخلہ نہ ملنے پر عیسائی طالبہ آنسہ نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے والی طالبہ آنسہ کا کہنا ہے کہ انٹرمیڈیٹ امتحان پاس کرنے کے بعد سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے درخواست دی تھی جس کا جائزہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے زیرِانتظام میڈیکل کالجز کی کمیٹی نے لیا ہے۔ آنسہ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی پالیسی کے بر خلاف میڈیکل کالجز میں اقلیتوں کے لئے صرف ایک نشست مخصوص ہے۔ آنسہ نے اپنی درخواست میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر، ایڈمیشن کمیٹی کے چیر پرسن اور صوبائی محکمہ صحت کے سیکرٹری کو فریق بنایا ہے۔
خیبر پختونخواہ حکومت کی داخلہ پالیسی کے مطابق تمام تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کے لئے ایک فی صد نشستیں مخصوص
ہیں۔ اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخواہ کے سات میڈیکل کالجز میں کل 1218نشستیں ہیں اور حکومتی پالیسی کے مطابق اقلیتوں کے لئے 13نشستیں مخصوص ہونی چاہئیں تاہم اس وقت خیبر پختونخواہ کے میڈیکل کالجز میں اقلیتوں کے لئے صرف ایک نشست مخصوص ہے۔ درخوست گزار طالبہ کے مطابق رواں برس داخلہ کمیٹی نے صرف ایک اقلیتی طالب علم کو داخلہ دیا ہے اور باقی تمام طلبہ کی درخواستیں رد کر دی گئی ہیں۔
پاکستان میں وفاقی سطح پر تمام تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کے لئے 6فی صد نشستیں ، پنجاب میں 5 فیصد جب کہ خیبر پختونخواہ میں سب سے کم یعنی ایک فیصد نشستیں مخصوص ہیں۔ پاکستان کے تعلیمی نظام، نصاب ،تعلیمی سرگرمیوں اور ملازمتوں کے حصول میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی شرح تشویش ناک ہے۔
Leave a Reply