[soundcloud url=”https://api.soundcloud.com/tracks/175297062″ params=”auto_play=true&hide_related=false&show_comments=true&show_user=true&show_reposts=false&visual=true” width=”100%” height=”300″ iframe=”true” /]
اس مہینے میں غارت گری منع تھی، پیڑ کٹتے نہ تھے، تیر بکتے نہ تھے
بہرِ پرواز محفوظ تھے آسماں
بے خطر تھی زمیں مستقر کے لیے
اس مہینے میں غارت گری منع تھی یہ پرانے صحفوں میں مذکور ہے
قاتلوں، رہزنوں میں یہ دستور تھا، اس مہینے کی حرمت کے اعزاز میں
دوش پر گردنِ خم سلامت رہے
کربلاؤں میں اترے ہوئے کاروانوں کی مشکوں کا پانی امانت رہے
میری تقویم میں بھی مہینہ ہے یہ
اس مہینے کئی تشنہ لب ساعتیں، بے گناہی کے کتبے اٹھائے ہوئے
روز و شب بین کرتی ہیں دہلیز پر اور زنجیرِ در مجھ سے کھلتی نہیں
فرشِ ہموار پر پاؤں چلتا نہیں
دل دھڑکتا نہیں
اس مہینے میں گھر سے نکلتا نہیں
بہرِ پرواز محفوظ تھے آسماں
بے خطر تھی زمیں مستقر کے لیے
اس مہینے میں غارت گری منع تھی یہ پرانے صحفوں میں مذکور ہے
قاتلوں، رہزنوں میں یہ دستور تھا، اس مہینے کی حرمت کے اعزاز میں
دوش پر گردنِ خم سلامت رہے
کربلاؤں میں اترے ہوئے کاروانوں کی مشکوں کا پانی امانت رہے
میری تقویم میں بھی مہینہ ہے یہ
اس مہینے کئی تشنہ لب ساعتیں، بے گناہی کے کتبے اٹھائے ہوئے
روز و شب بین کرتی ہیں دہلیز پر اور زنجیرِ در مجھ سے کھلتی نہیں
فرشِ ہموار پر پاؤں چلتا نہیں
دل دھڑکتا نہیں
اس مہینے میں گھر سے نکلتا نہیں
اختر حسین جعفری
One Response
اس مہینے میں غارت گری منع تھی، پیڑ کٹتے نہ تھے، تیر بکتے نہ تھے
بہرِ پرواز محفوظ تھے آسماں
بے خطر تھی زمیں مستقر کے لیے
اس مہینے میں غارت گری منع تھی یہ پرانے صحفوں میں مذکور ہے
قاتلوں، رہزنوں میں یہ دستور تھا، اس مہینے کی حرمت کے اعزاز میں
دوش پر گردنِ خم سلامت رہے
یہ ان اچھے دنوں کی یاد ہے جب اس امتناع کے مہینے کا واقعی احترام تھا، اب اس ماہ میں وہ احترام اور امن کا سکھ نہیں رہا۔ جب دین پر مٹنے والے نہیں رہے اور دین کی آن پر اپنے جذبات قربان کرنے والے نا رہے اور دین کا نام اور پہچان محض قربانی رہ گیا۔۔۔۔اور قربانی بھی محض دوسروں کی جان کی۔ جی ہاں دین کے نام پہ لوگوں کو ماورائے انصاف قتل کرنا۔
کل بروز عاشورہ ایسی ہی قربانی لی گئی۔ دو مسیحی میاں بیوی کو مذہب کے نام پہ قرآن پاک نذرآتش کرنے کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنا کر زندہ جلا دی گیا۔ کربلا کی یاد میں کربلا بپا کیا گیا۔ تنازعہ وہی زمین
یہ کیسا وقت ہے یہ کون لوگ ہیں۔ قاتلوں رہزنوں کا بھی دستور تھا اس مہینے کی حرمت کے اعزاز میں دوش پر گردن خم سلامت رہے۔